Skip to main content

ہمدردی ایک خاص احساس ہے، اس کا ایک خاص اثر ہے روح پر سب سے پہلے یہ کہ مومنوں میں رحم دلی کا احساس ہوتا ہے۔

میرا مطلب وہ شخص ہے جو اللہ پر ایمان رکھتا ہے، اس میں رحم دلی کا احساس موجود ہے۔ پہلی بات یہ کہ رحم دلی کا احساس پہیکا نہیں پڑتا، نا ہی کم ہوتا ہے۔ جب کوئی عورت بیمار ہوتی ہے، رحم دلی کا جذبھ جو کسی کو محسوس ہوا، اونچائی پر پہنچ جاتا ہے۔ اللہ اُسے اس بات سے بچائے کہ اس کے لیے رحم دلی کا احساس ختم کر دیا جاۓ، جب وہ بوڑھی ہو جاے تب بھی وہ جذبھ رحم کا اونچائ چڑھ جاتا ہے، یہ معاملہ اور بھی بڑھ جاتا ہے، جب اُس کو ضرورت پیش آے، مثلاً کہ وہ کسی وجہ سے نیچے گِر جاے، اللہ اُسے بچاۓ، رحم دلی کا احساس بڑھ جاتا ہے، اگر اُسے طاقت نہ رہے کہ کسی چیز کے ساتھ نمٹ سکے، تب بھی رحم دلی کا احساس بڑھ جاتا ہے۔ رحم دلی ایک بہت خوشگوار احساس ہے۔ میرا مطلب یہ ہے کہ یہ ایک خاص احساس ہے چاہت کی طرح، اس کا ایک بہترین اثر ہے روح پر۔ یہ کتنا خوب صورت احساس ہے۔اور ایک خوب صورت ناقابلِ اِخراج احساس رحم دلی کا، روح میں مُسلسل غالِب رہتا ہے۔ مثلاً جب اُسے کسی چیز کے بارے میں عِلم نہیں ہوتا، اگر کوئی غیر ایمانی سوچ آجاتی ہے، ایک مُمکِن ہے کہ کوئی اُس کے خِلاف ہو جائے، وہ اس پر غُصّہ برت سکتا ہے اور اس سے ناراض بھی ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر ایمان کے نظریہ سے دیکھیں تو، ضرور ایک شخص کی ہمدردی بڑھ جاۓ گی اُس کے لیے اگر وہ ناکام ہو جائے کُچھ جاننّے کو۔ وہ اور زیادہ محسوس کرے گا اس کی حفاظت اور اس کی دیکھ بال کے بارے میں۔ مثال کے طور پر اگر وہ کِسی کے ساتھ نمٹنے کی طاقت نہیں رکھتی، کوئی ایک ضرور اس کے لیے اور زیادہ ہمدردی اور مُحبّت محسوس کرے گا۔ لیکِن اگر کوئی ظُلم کے نظریہ سے دیکھے تو جب وہ کسی چیز سے نمٹنے کی طاقت نہ رکھنے والی ہو، اس پر غصّہ محسوس کرے گا اور نفرت کرے گا، وہ اس سے ناراض رہے گا اور بدلہ لینے کی کوشش کرے گا۔ مثال کے طور پر اگر وہ کُچھ بھول جاتی ہے، ایک ایماندار ہمدردی محسوس کرے گا اور اس سے لُطف اندوز ہو گا، حفاظت کرنے کی جلدی، اور اس کی دیکھ بال اور مضبوط ہو جاے گی، لیکن ایک شخص، ظالمانہ نظریہ والا اس کے نسیان اور بھول کو دیکھے گا اپنے غصّہ ہونے کے لیے، اس کی طرف جلجلاہٹ محسوس کرے گا۔ یہ کتنا متعدّد ہے گنتی کے لیے۔ یہ اس لیے کہ ہمدردی ایک بڑی برکت ہے، ایک خاص طاقت ہے، ایک خاص مؤمنانہ احساس ہے اللہ کی خاطِر، یہ اندرونی طاقت ہے ایمان والوں کی۔ اللہ کو یہ عمل، یہ اجلاقی رویّہ بُہت پسند ہے۔ ہمدردی خُدا کے نام کا اظہار ہے، جو بڑا مہربان، ہمدرد اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔ اور ایک ماں اپنی اولاد کے لیے ہمدردی یا رحم دلی کا اظہار کرتی ہے، اور اگر اولاد کافی عقل والی ہو، تو وہ بھی اپنی ماں کے لیے ہمدردی کا احساس کرے گا، وہ اپنی ماں کی حفاظت اور دیکھ بال کرے گا۔ مثلاً کوئی بِلّی ابنے بچّے کے ساتھ آج کسی باغ میں تھی، بچّھ تقریباً پوری بلوغت کو پُہنچ چُکا تھا۔ بچّہ تھوڑے فاصلے پر تھا، اُس کی ماں نے صرف بلّی کی سی آواز نِکالی اور وہ دوڑی دوڑی ماں کے پاس آگیا۔ فرض کیجیے اگر ہم اسے بُلاتے تو وہ ہمارے پاس نہ آتا، اور اگر اس کی ماں بُلاتی تو فوراً اس کے پاس چلا جاتا۔ اس وقت، اگلے مرحلے پر وہ واقعی اپنی ماں سے دورہوتاہے اور اس کی ماں آگے رہ جاتی ہے، ماں اسے مسلسل بلاتی ہے لیکن تب بچّہ نہیں جاتا۔ ہم کہتے "دیکھو۔ تمہاری ماں تمہارا انتظار کر رہی ہے" اور جب ہم ایک طرف ہوتے ہیں تو اس کی ماں دوڑی دوڑی بچّے کے پاس جاتی ہے۔ اس وقت جب انہوں نے ہمیں ان میں دلچسپی لیتے ہوے دیکھا تو وہ دونو قریب آگئے اور میں سمجھ گیا کہ وہ دونو بھوکے تھے، میں نے پنیر کا ٹکرا دیا، اس کی ماں کھانے لگی اور چھوٹا بچے ہوے ٹکرے کھانے کی کوشش کرنے لگا۔ فرض کیجیے انہوں نے پنیر کھا لیا، میں نے سوچا کہ پنیر نمکین تھا تو وہ پیاسے ہوں گے، میں ان کے لیے پیالہ پانی کا لے آیا اور انہیں دیا۔ وہ فوراً پانی کی طرف دیکھے اور تیزی سے پینے لگے۔ مجھے بس اتنا ہی کہنا ہے۔ مثال کے طور پر مجھے وہ بہت پسند آیا، وہ بلّی کے بچّے کی ضرورت، اس کا ماں کے ساتھ لگاو اور ماں کی نگرانی کہ اسے کچھ ہو نا جاے۔ وہ مسلسل اسکے پیچھے پیچھے آتی ہے۔ دراصل وہ پوری طرح بلوغت کو پہنچ چکا تھا مگر اس کی ماں سمجھ رہا تہی کہ وہ اس کی نگرانی کی ذمہ دار ہے۔ اور بچّہ بھی ماں کو نہیں چہوڑتا تھا۔ مثال کے طور پر، ہمدردی کے اطمینان کے اِحترام میں، یہ سب بہت خوشگوار تھا۔ میرا مطلب ان کا نظارہ کرنا بہت خوشگوار تھا۔ مثال کے طور پر جب انہوں نے پانی پیا، میں بہت خوش ہوا، مُجھے بُہت اچھا لگا۔کیونکہ یگر وہ کھا کر ہی چلے جاتے، میں فِکرمند ہو جاتا، یہ اس لیے کہ بہت ممکن تھا کہ وہ پانی نہ ڈھونڈ سکتے۔ جب وہ پانی نہ ڈھونڈتے، ان کا جگر تھک جاتا، ان کا جسم تھک جاتا اور انہیں پتہ بھی نہ چلتا کیونکہ وہ جانور ہیں، انہیں دُکھ ہوتا۔ لیکِن انہوں نے اچھی غِذا کھائی ہوئی تھی۔ مثلاً یہ ہمدردی کی ایک مِثال ہےکہ، ایک شخص درختوں کے لیے بھی رحم دلی کرے گا۔ ہو سکتا ہے کہ کسی پودے کو دھوپ پوری طرح نہ مِل رہی ہو، اس کے لیے آپ اس رکاوٹ کو دور کر دیں گے جو اس کے اور دھوپ کے درمیان ہو گی، اور یہی ہمدردی ہو گی آپ کی پودے کے لیے۔ فرض کیجیے اگر پانی مٹّی میں سوکھ جائے، آپ اس کو پانی دیں گے، اور ہمدردی اور رحم دلی ہی ہو گی۔ کیونکہ یہ ایک خوشی ہے پھولوں کا کھلنا دیکھنے کی۔ بالکُل اسی طرح، ہمدردی ہر جگہ اپنا اظہار کرتی ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

حمود الرحمن کمیشن رپورٹ

تعارف ترميم حکومت  پاکستان  نے وزارتِ صدارتی امور کے نوٹیفیکشن نمبر ایس آر او(١) 71مورخہ 26 دسمبر1971کے ذریعے اس انکوائری کمیشن کو قائم کرتے ہوئے اس کے ذمہ یہ فرائض سونپے تھے کہ وہ ان حالات کی تحقیقات کرے، جن کے تحت کمانڈر، ایسٹرن کمانڈ اور ان کے زیر کمان پاکستان کی مسلح افواج نے دشمن کی فوجوں کے سامنے ہتھیار ڈالے، بھارت اور  مغربی پاکستان  کی سرحدوں پر جنگ بندی کے احکامات صادر کیے گئے نیز جموں اور کشمیر کی سیز فائر لائن پر بھی جنگ بندی کا حکم دیاگیا پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ مجریہ1956ء کے تحت قائم ہونے والا یہ کمیشن درج ذیل افراد پر مشتمل تھا؛۔ 1) مسٹر جسٹس حمود الرحمٰن (ہلال پاکستان) چیف جسٹس، سپریم کورٹ آف پاکستان، بحیثیت صدر۔ 2) مسٹر جسٹس انور الحق، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ بحیثیت رکن۔ 3) مسٹر جسٹس طفیل علی عبد الرحمن چیف جسٹس سندھ بلوچستان ہائیکورٹ بحیثیت رکن کمیشن کی سفارشات پر لیفٹنٹ جنرل الطاف قادر( ریٹائرڈ) کو بحیثیت ملٹری ایڈوائزر اور اسسٹنٹ رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان، مسٹر ایم اے لطیف کو بحیثیت سیکرٹری مقرر کیا گیا۔ ٣) وزارت صدارتی امور کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفیک

Pathar Ke Sipahi Part 12 Namwar Series M A Rahat

4shared Download BOX DOWNLOAD AND ONLINE READ MEDIAFIRE DOWNLOAD AND ONLINE READ

Rooh Ki Pyas Namwar 3 by M A RAHAT

4shared Download BOX DOWNLOAD AND ONLINE READ MEDIAFIRE DOWNLOAD AND ONLINE READ