Skip to main content

Posts

Showing posts from July, 2016

ناپاکی کی حالت میں تلاوت قرآن اور عورت کی امامت کا حکم

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ: ”الہدیٰ انٹرنیشنل“ ایک دینی ادارہ کہلاتا ہے، کیا اس ادارے والے صحیح المسلک اور متبع سنت ہیں یا نہیں ؟یہاں تعلیم حاصل کرنے والی چند خواتین جوکہ قرآن کریم کی تجوید درست کرنے یا علم دین حاصل کرنے کی طلب میں ان مدارس میں گئیں‘ لیکن وہاں چند ایسے مسائل سامنے آئے کہ عجیب تذبذب اور پریشانی کا شکار ہوگئیں‘ آپ سے درخواست ہے کہ کافی شافی اور تفصیلی جواب عنایت فرمایئے اور امت مسلمہ کے تذبذب کو دور فرمایئے اور گمراہی سے بچایئے ۔ اسی طرح پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ایک شہر میں لڑکیوں کا ایک مدرسہ ہے‘ جس کی صدر مدرسہ یا منتظمہ ایک خاتون ہیں ‘یہ خاتون غیر شادی شدہ ہیں۔ نیز یہ جامعہ‘ صرف بنات کا ہے۔ یہاں کا سارا نظام موصوفہ یا یہیں کی تعلیم یافتہ چند خواتین سنبھالتی ہیں‘ یہ بھی غیر شادی شدہ ہیں۔ مقصد یہ ہے کہ یہاں کی انتظامیہ میں کسی مرد کاکوئی عمل دخل نہیں ہے اور جس طرح یہ تمام خواتین غیر شادی شدہ ہیں۔ اسی طرح یہاں کی تمام طالبات بھی غیر شادی شدہ ہیں۔ اگر کسی طالبہ کے بارے میں یہ علم ہوجائے کہ یہ شادی شدہ ہے تو اسے خارج کردیا جاتاہے اور

گستاخ رسول کی سزااورحکومت وقت کی ذمہ داری

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ: ”الہدیٰ انٹرنیشنل“ ایک دینی ادارہ کہلاتا ہے، کیا اس ادارے والے صحیح المسلک اور متبع سنت ہیں یا نہیں ؟یہاں تعلیم حاصل کرنے والی چند خواتین جوکہ قرآن کریم کی تجوید درست کرنے یا علم دین حاصل کرنے کی طلب میں ان مدارس میں گئیں‘ لیکن وہاں چند ایسے مسائل سامنے آئے کہ عجیب تذبذب اور پریشانی کا شکار ہوگئیں‘ آپ سے درخواست ہے کہ کافی شافی اور تفصیلی جواب عنایت فرمایئے اور امت مسلمہ کے تذبذب کو دور فرمایئے اور گمراہی سے بچایئے ۔ اسی طرح پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ایک شہر میں لڑکیوں کا ایک مدرسہ ہے‘ جس کی صدر مدرسہ یا منتظمہ ایک خاتون ہیں ‘یہ خاتون غیر شادی شدہ ہیں۔ نیز یہ جامعہ‘ صرف بنات کا ہے۔ یہاں کا سارا نظام موصوفہ یا یہیں کی تعلیم یافتہ چند خواتین سنبھالتی ہیں‘ یہ بھی غیر شادی شدہ ہیں۔ مقصد یہ ہے کہ یہاں کی انتظامیہ میں کسی مرد کاکوئی عمل دخل نہیں ہے اور جس طرح یہ تمام خواتین غیر شادی شدہ ہیں۔ اسی طرح یہاں کی تمام طالبات بھی غیر شادی شدہ ہیں۔ اگر کسی طالبہ کے بارے میں یہ علم ہوجائے کہ یہ شادی شدہ ہے تو اسے خارج کردیا جاتاہے او

دنیاکی تاریخ کا بے نظیرواقعہ

فتوح البلدان بلاذری میں ہے کہ: جب سمرقند فتح ہوا تو وہاں کے لوگوں کو کسی طرح پتہ چل گیا کہ اصل ترتیب اسلام میں یہ ہے کہ: سب سے پہلے اسلامی لشکر کی طرف سے وہاں کے غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دی جائے‘ اگر وہ لوگ دعوتِ اسلام قبول نہ کریں تو انہیں جزیہ کی پیش کش کی جائے، اگر وہ اس پیش کش کو بھی ٹھکرا دیں تو پھر اسلامی لشکر کو کفار کے اس ملک یا شہر پر حملہ کی اجازت ہے کہ وہ حملہ کردے‘ تو اہل سمرقند کو ایک عرصہ بعد ہوش آیا کہ اسلامی لشکر نے بغیر دعوت اسلام دیئے اور جزیہ کی پیش کش کئے سمرقند کو فتح کرلیا ہے‘ جبکہ مسلمان وہاں بس گئے تھے اور گھر بنالئے تھے‘ تو اہل سمرقند نے ایک وفد حضرت عمر بن عبد العزیز کی خدمت میں روانہ کیا‘ جنہیں خلفاء راشدین میں شمار کیا جاتاہے اور خلیفہ خامس کہا جاتاہے‘ تو وفد نے ان کی خدمت میں جاکر شکایت کی کہ سمرقند کو اس سنت اور شرعی حکم پر عمل کئے بغیر مسلمانوں نے فتح کیا ہے تو انہوں نے سمرقند کے قاضی کے نام ایک خط لکھا کہ یہ خط ملتے ہی فوراً عدالت لگاؤ اور گواہی طلب کرو کہ جس وقت مسلمانوں نے سمرقند کو فتح کیا تو کیا اس سنت پر عمل کیا گیا تھا کہ نہیں؟اگر اس سنت پر ع

اسلام کا نظام معیشت قرآن وسنت کی روشنی میں

اسلام معاشی اور سماجی سرگرمیوں پر پابندی نہیں لگاتا‘ کیونکہ ایسا کرنا رہبانیت بن جاتا ہے، جس کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ‘ قرآن کریم میں ہے: ”ورہبانیة ابتدعوہا ما کتبناہا علیہم الا ابتغاء رضوان اللہ فما رعوہا حق رعایتہا، فاٰتینا الذین آمنوا منہم اجرہم وکثیر منہم فاسقون“۔ ( الحدید:۲۷) ترجمہ:․․․”اور ترک دنیا کو انہوں نے تراش لیا، ہم نے اس کو ان پر فرض نہیں کیا تھا‘ صرف اللہ کی رضامندی طلب کی تھی، انہوں نے اس کی رعایت ملحوظ نہ رکھی پھر دیا ہم نے ان لوگوں کو جو ان میں ایماندار تھے ان کا بدلہ اور بہت ان میں نافرمان ہیں“۔ قرآن پاک نے رہبانیت کو اختراعی اور من گھڑت قرار دیا اور اعلان کردیا کہ انسانی فطرت کی یہ قدرتی راہ نہیں ہے اور نہ قدرت نے آدمی کو اس جبلت کے ساتھ پیدا کیا ہے اور نہ ہی اس زمانے میں کبھی اس کا مطالبہ کیا۔ قرآن پاک واضح الفاظ میں اپنے ماننے والوں کو بتاتا ہے کہ زمین اور آسمان کی تخلیق اور رات اور دن کا اختلاف انسانی ضرورت کے لئے ہے‘ کارخانہ قدرت میں قرآن کریم اس امر کی تلقین کرتا ہے‘ جیساکہ ارشاد ہے: ”ربنا ما خلقت ہذا باطلا“۔ (آل عمران:۱۹۱) ترجمہ:۔”اے ہ