Skip to main content

کہاں گئے اُن کے مشکل کشا !



وَلَقَدْ أَهْلَكْنَا مَا حَوْلَكُم مِّنَ الْقُرَىٰ وَصَرَّفْنَا الْآيَاتِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ﴿٢٧﴾سورة الأحقافاور یقیناً ہم نے تمہارے آس پاس کی بستیاں تباه کر دیں اور طرح طرح کی ہم نے اپنی نشانیاں بیان کر دیں تاکہ وه رجوع کر لیں (27)تفسیر احسن البیان (حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ) :آس پاس سے عاد، ثمود اور لوط کی وہ بستیاں مراد ہیں جو حجاز کے قریب ہی تھیں، یمن اور شام و فلسطین کی طرف آتے جاتے ان سے ان کا گزر ہوتا تھا۔یعنی ہم نے مختلف انداز سے اور مختلف انوواع کے دلائل ان کے سامنے پیش کئے کہ شاید وہ توبہ کرلیں۔ لیکن وہ ٹس سے مس نہیں ہوئے۔فَلَوْلَا نَصَرَهُمُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّـهِ قُرْبَانًا آلِهَةً ۖ بَلْ ضَلُّوا عَنْهُمْ ۚ وَذَٰلِكَ إِفْكُهُمْ وَمَا كَانُوا يَفْتَرُونَ ﴿٢٨﴾سورة الأحقافپس قرب الٰہی حاصل کرنے کے لئے انہوں نے اللہ کے سوا جن جن کو اپنا معبود بنا رکھا تھا انہوں نے ان کی مدد کیوں نہ کی؟ بلکہ وه تو ان سے کھو گئے، (بلکہ دراصل) یہ ان کا محض جھوٹ اور (بالکل) بہتان تھا (28)تفسیر احسن البیان :یعنی جن معبودوں کو وہ تقرب الہی کا ذریعہ سمجھتے تھےانہوں نے ان کی کوئی مدد نہیں کیبلکہ وہ اس موقعے پر آئے ہی نہیں بلکہ گم رہےاس سے بھی معلوم ہوا کہ مشرکین مکہ بتوں کو الہ نہیں سمجھتے تھےبلکہ انہیں بارگاہ الہی میں قرب کا ذریعہ اور وسیلہ سمجھتے تھےاللہ نے اس وسیلے کو یہاں افک اور افتراء قرار دے کر واضح فرما دیا کہیہ ناجائز اور حرام ہے ۔تفسیر تیسیر القرآن (مولانا عبد الرحمن کیلانی رحمہ اللہ):اہل مکہ کے ارد گرد کسی زمانہ میں ایسی بے شمار بستیاں آباد تھیں۔جو اب تباہ و برباد ہوچکی تھیں۔ انہیں وہ بچشم خود ملاحظہ کرسکتے تھےاور اگر چاہتے تو ان سے عبرت بھی حاصل کرسکتے تھے۔ان قوموں کا سب سے بڑا اور مشترکہ جرم یہ تھا کہانہوں نے اللہ کو چھوڑ کر کئی ایسے الٰہ بنا رکھے تھےجن کے متعلق ان کا یہ گمان تھا کہ وہ مصیبت کے وقت ہمارے کام آتے ہیں۔اللہ کے ہاں ہماری سفارش کرتے ہیںاور یہ اللہ کے ہاں ہماری فریادیں پہنچانے اور ہمیں اللہ کے قریب کر دینے کا ذریعہ ہیں۔پھر چاہئے تو یہ تھا کہ جب اسی جرم کی پاداش میں ان پر عذاب آیا کہاس مصیبت میں وہ ان کی مدد کو پہنچتے۔مگر کوئی ان کی مدد کو نہ پہنچا اور حیرت کی بات یہ ہےکہ جب اللہ کا عذاب آیا تو ان معبودوں کے شیدائی پرستاروں کو یہ یاد ہی نہ رہا کہیہی تو اپنے معبودوں کو پکارنے کا وقت ہے۔اس سے زیادہ مشکل اور کون سا وقت ہوگا۔اس سے از خود یہ معلوم ہوجاتا ہے کہجو افسانے ان لوگوں نے اپنے معبودوں کی دھاک بٹھانے کے لیے تراش رکھے تھےسب جھوٹ ہی جھوٹ تھے۔وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ﴿١٧﴾سورة القمراور بیشک ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان کر دیا ہے۔ پس کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے واﻻ ہے؟

Comments

Popular posts from this blog

حمود الرحمن کمیشن رپورٹ

تعارف ترميم حکومت  پاکستان  نے وزارتِ صدارتی امور کے نوٹیفیکشن نمبر ایس آر او(١) 71مورخہ 26 دسمبر1971کے ذریعے اس انکوائری کمیشن کو قائم کرتے ہوئے اس کے ذمہ یہ فرائض سونپے تھے کہ وہ ان حالات کی تحقیقات کرے، جن کے تحت کمانڈر، ایسٹرن کمانڈ اور ان کے زیر کمان پاکستان کی مسلح افواج نے دشمن کی فوجوں کے سامنے ہتھیار ڈالے، بھارت اور  مغربی پاکستان  کی سرحدوں پر جنگ بندی کے احکامات صادر کیے گئے نیز جموں اور کشمیر کی سیز فائر لائن پر بھی جنگ بندی کا حکم دیاگیا پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ مجریہ1956ء کے تحت قائم ہونے والا یہ کمیشن درج ذیل افراد پر مشتمل تھا؛۔ 1) مسٹر جسٹس حمود الرحمٰن (ہلال پاکستان) چیف جسٹس، سپریم کورٹ آف پاکستان، بحیثیت صدر۔ 2) مسٹر جسٹس انور الحق، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ بحیثیت رکن۔ 3) مسٹر جسٹس طفیل علی عبد الرحمن چیف جسٹس سندھ بلوچستان ہائیکورٹ بحیثیت رکن کمیشن کی سفارشات پر لیفٹنٹ جنرل الطاف قادر( ریٹائرڈ) کو بحیثیت ملٹری ایڈوائزر اور اسسٹنٹ رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان، مسٹر ایم اے لطیف کو بحیثیت سیکرٹری مقرر کیا گیا۔ ٣) وزارت صدارتی امور کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفیک

Pathar Ke Sipahi Part 12 Namwar Series M A Rahat

4shared Download BOX DOWNLOAD AND ONLINE READ MEDIAFIRE DOWNLOAD AND ONLINE READ

Rooh Ki Pyas Namwar 3 by M A RAHAT

4shared Download BOX DOWNLOAD AND ONLINE READ MEDIAFIRE DOWNLOAD AND ONLINE READ