Online Read یہودی پروٹوکولز
==============================================
Online Read E Book یہودی پروٹوکولز
==============================================
==============================================
Online Read E Book یہودی پروٹوکولز
==============================================
Download Free یہودی پروٹوکولز
----------------------------------------------------
Download Free یہودی پروٹوکولز
----------------------------------------------------
----------------------------------------------------
Download Free یہودی پروٹوکولز
----------------------------------------------------
اسلام علیکم
ReplyDeleteآج ایک دستاویز پڑھنے کا موقع ملا جس میں صہونیوں نے اپنا گریٹر اسرائیل کا پلان بتایا گیا ہے کہ وہ کس طرح دنیا پر قابض ہوں گے اور کس طرح حکومت کریں گے ۔ کس طرح انہوں نے دنیا کو بے وقوف بنایا ہوا ہے آزادی صحافت ، آزادی رائے جیسی جو خرافات انہوں نے ہم میں پیدا کی ہیں اس سے وہ کس طرح اپنا مقصد حاصل کر رہے ہیں۔ اور آخر میں انہوں نے بتایا ہوا ہے کہ وہ کس طرح حکومت کریں گے آزادی رائے کا پرچار کرنے والے کس طرح اپنے خلاف اٹھنے والی ہر آواز دبا دیں گے اور سٹاک مارکیٹ جیسے تصوارت جو ان لوگوں نے پیدا کیے ھوئے ہیں جو وہ چاہتے ہیں کہ بعد میں ختم کردیں گے ۔ کس طرح انہوں نے دوسرے ممالک کو قرضوں جیسی لعنت میں پھنسایا ھوا ہے۔ آخر میں انہوں نے چند پروٹوکول لکھے ہیں کہ وہ جب حکومت کریں گے تو کس طرح کریں گے۔
ReplyDeleteیہودیوں نے اپنے مذہب کو اعلی و ارفع ثابت کرنے اور مثالی یہودی حکومت کے قیام کے لیے پروٹوکولز تیار کیا ہے جن کا تعلق زندگی کے سبھی شعبہٴ حیات سے ہے جس میں اس کے اغراض ومقاصد کے ساتھ ساتھ ان کے طریقہٴ نفاذ پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے پروٹوکول نمبر14 جو مذاہب وزبانوں کے بارے میں ہے جس کا عنوان ہے ”دنیا کے سارے مذاہب کے خلاف جنگ اور فحش ادب کا فروغ“۔
مذاہب کے بارے میں پروٹوکول14 میں کہا گیا ہے ” ہمارے فلاسفر غیر یہودیوں کے مختلف اعتقادات کی تمام خامیوں کو زیرِ بحث لائیں گے، ان کا مذاق اڑائیں گے، اور ان کے پیروکاروں کو اعتقادات ومذاہب سے بدظن کریں گے تاکہ لوگ مذہب سے بیزار ہو کر ان کے راستہ پر چل پڑیں۔
اسی پروٹوکول کی ایک شق ہے ”فحش لٹریچر کا فروغ“ اس میں درج ہے ”ہم عوام کی تقریروں اور تفریحی پروگراموں کے ذریعہ مخربِ اخلاق ادب کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے، ہمارے دانشور جنہیں غیر یہود کی قیادت سنبھالنے کی تربیت دی جائے گی، ایسی تقاریر ومضامین تیار کریں گے جن کا ذہن فوراً اثر قبول کریں گے تاکہ نئی نسل ہماری متعین کردہ راہوں پر گامزن ہوسکیں،،۔
اس پروٹوکول کو عملی جامہ پہنانے کے لیے یہودیوں نے دنیا کے ہر گوشہ میں اپنے ایجنٹ مقرر کررکھے ہیں جو زرخرید غلاموں کی طرح ان کے اشاروں پر رقص کرتے ہیں، ان کے افکار ونظریات کی تبلیغ کرتے ہیں، اپنی تقریروں وتحریروں سے سادہ لوح عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، کبھی مختلف لسانی تحریکوں کے سہارے فحش لٹریچر کی نشرواشاعت کرکے، کبھی مذہب مخالف افکار و نظریات کا پرچار کرکے اور کبھی دین پسند ومذہبی لوگوں کو بے وقوف ونادان ثابت کرکے۔
ReplyDeleteپاکستان اور انڈیا میں، اردو زبان میں لکھنے والے ایسے زر خرید غلاموں کی ایک بڑی ٹیم ہے جو اپنے آقا کے اشاروں کے مطابق ہی کام کرتی ہے۔ چونکہ ان کے آقا کے خاص نشانے پر ہے ؛مذہب ِاسلام اور مذہبی مسلمان۔ اس لیے یہودی پروٹوکول کے مطابق، یہ زر خرید غلام اپنی تحریروں و تقریروں سے اسلام کے بنیادی عقائد کو نشانہ بناتے ہیں، اپنی خودساختہ عقلی دلیلوں سے مبادیٴ اسلام کا انکار کرتے ہیں اور اپنے فلسفیانہ وعقلی ومنطقی دلائل سے اپنے قارئین کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ مبادیٴ اسلام واسلامی عقائد ہی ان کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اسلام ہی نے ان کی قوتِ فکر کو مفلوج کردیا ہے۔ اس طرح وہ اپنے قارئین کی ذہنوں میں دین کے بارے میں شک کا بیج بونے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور پھر اس کی مسلسل آبیاری کرتے رہتے ہیں جب تک کہ وہ الحاد وزندیقیت کا ایک تناور درخت نہیں بن جاتااور جس کی بیخ کنی تقریباً ناممکن ہو۔
یہ خود ساختہ دانشورانِ اردو مذہبی مسلمانوں کو، یہودی پروٹوکول کے مطابق، اپنی لعن و طعن کا نشانہ بھی بناتے ہیں، ان کے مختلف مذہبی اعتقادات کا مذاق اڑاتے ہیں، ان کے مذہبی حرکات وسکنات پر قہقہے لگاتے ہیں اور الٹے سیدھے اخباری بیانات کے ذریعہ ان کو ذہنی اذیت پہنچاتے ہیں۔
قوم یہود کی پالیسیوں کے مطابق، اردو کے ان نام نہاد مصنفوں اور خودساختہ دانشوروں نے پاکستان اور انڈیا میں ایک گھناوٴنا ادبی و ثقافتی ماحول تیار کیا ہے جسکی اساس ہے مے نوشی، عریانیت وفحاشیت اور جنسی ہوس پرستی۔ یہ خود شراب کے نشہ میں دھت رہتے ہیں اور اپنی تحریروں سے اپنے قارئین کو بھی اسکی طرف راغب کرنے کی کوشش کرتے ہیں، یہ فحش کاری کے بدترین جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں اور اس پر نادم وشرمندہ ہونے کے بجائے، نہ صرف اس کا اظہار اپنے ندیموں کی محفل میں کرتے ہیں بلکہ ان سیاہ کارناموں کو نمک مرچ لگا کر اپنے تحریروں کے ذریعہ قارئین تک پہنچاتے ہیں تاکہ انہیں صراطِ مستقیم سے نکال کر اس راستہ پر چلنے کے چھوڑ دیں جس راستے میں قدم قدم پر دلدل ہے تاکہ وہ اس میں دھنستا رہے یہاں تک کہ اس کا وجود ختم ہوجائے۔
ReplyDeleteان خودساختہ دانشوروں نے اس یہودی طرزِ تحریر کو اتنا جاذب و دلکش بنا دیا ہے کہ اردو زبان کا ہر رنگ روٹ کاسی فکرواسلوب کو اپنانے کی کوشش کرتا ہے۔ اب اردوزبان کی یہ عام روایت بن گئی ہے کہ ا س زبان میں جو شخض اسلام کے خلاف جو نازیبا کلمات ادا کرے، مسلمانوں کو گالیاں دے، ان کو دہشت گرد ثابت کرے اور اسلام کو دہشت گردی کا مذہب قرار دے، زیادہ فحش وعریاں لٹریچر لکھے، شراب پئے اور اپنے آپ کو جتنا بڑا شرابی ثابت کرلے جائے وہ اتنے ہی بڑے انعام واکرام اور ایوارڈ کا مستحق ہوتا ہے۔ ایسے خود ساختہ دانشوروں کی خوب پذیرائی ہوتی ہے ان پر انعام واکرام کی بارش کی جاتی ہے، انہیں ایوارڈس سے نوازا جاتا ہے،اندرون وبیرون ملک کے سفر کرائے جاتے ہیں اور اردو اخبارات ورسائل میں یہ تشہیر کیا جاتا ہے کہ یہی حضرات ہیں اصلی وحقیقی دانشور، یہی ہیں خادمِ اردو، اور اردو کی فروغ وترقی کے لیے یہ حضرات ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں۔ انہیں حضرات کی کوششوں سے اردو اب تک نہ صرف زندہ ہے بلکہ اردو کا فروغ ہورہا ہے اور مسلسل ترقی کے مراحل طے کررہی ہے۔
ذرا کوئی ان خود ساختہ دانشوروں سے پوچھے کہ کیا دو چار فحش افسانے اور غزلیں لکھ دینے سے کیا کوئی خادمِ اردو ہوجاتا ہے؟
اردو کے سچے اور مخلص خادم ہیں مدارسِ اسلامیہ اور ان کے اساتذہ وطلباء۔ یہ وہ حضرات ہیں جن کا اوڑھنا بچھونا اردو ہے، اردو ہی بولتے اور لکھتے ہیں، اردو میں ہی مختلف سماجی و دینی مسائل پر مضامین لکھتے ہیں، اردو جرائد ومجلات نکالتے ہیں، اردو میں ہی سیرت، مغازی، تاریخ، تفسیر و حدیث کی ضخیم کتابیں تصنیف کرتے ہیں نیز ان کا اسلوب نگارش نیز فکرو خیال ان خودساختہ دانشوران اردو سے کہیں ارفع واعلی ہوتا ہے۔ اسے مصنفین کی ایک طویل فہرست ہے جیسے عبدالماجد دریابادی، سلیمان سلمان منصوپوری، علامہ شبلی نعمانی، سید سلیمان ندوی، مولانا ابوالحسن ندوی، قاضی اطہر مبارکپوری، شیخ صفی الرحمن مبارکپوری ، عبدالمعید مدنی وغیرہ۔
ان مخلص دانشوروں نے ہمیشہ سماجی فلاح وبہبود، اصلاحِ معاشرہ، اسلامی ثقافت، برگزیدہ شخصیات، جیسے اہم موضوعات کو اپنی تحریروں کا موضوع بنایانیز ہر اس فکر کی مخالفت کی جو کسی بھی مہذب معاشرہ کے لیے نقصان دہ ہو۔ ان کا اسلوبِ نگارِش بھی معیاری ہے جس میں پختگی و سادگی ہے لیکن ایسے جلیل القدر مصنفین کو کبھی نہیں سراہا گیا، ان کے اوپر کبھی انعام واکرام و ایوارڈس کی بارش کی گئی۔ اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ ان محترم شخصیات نے کبھی بھی تخریبی ادب تخلیق نہیں کیا جو یہودی پروٹوکولز کے عین مطابق ہو۔ اگر یہ حضرات بھی وہی کرتے جو اس پروٹوکولز کا تقاضہ ہے تو ان پر بھی انعام و اکرام کی بارش کی جاتی۔
مسلمانو! جوش سے نہیں ہوش سے کام لو، رطب ویابس، تعمیری اور تخریبی ادب کو پہچانو، تعمیری ادب کو دل سے لگاوٴ اور تخریبی ادب کا بائیکاٹ کرو، بہروپئے اور سنجیدہ مصنفین و ادباء کو کے درمیان فرق کو سمجھو، سنجیدہ، شریف اور صاف گو جرائدومجلات و مصنفین وادباء کا دامے درمے قدمے سخنے ساتھ دو۔ فحاشی و عریانیت کو عام کرنے والے یہودی ایجنٹوں کو دھتکارو، اپنے افرادِ خانہ کو تعمیری ادب پڑھنے کی تلقین کرو اور تخریبی ادب سے باز رکھو۔ یہودی ایجنٹوں کے حربہ کو پہچانو جو مسلم معاشرہ میں مشاعروں، ادبی محفلوں اور فحش لٹریچر کے ذریعہ عریانیت و فحش کاری کو عام کرنا چاہتے ہیں جو ادب برائے اصلاحِ معاشرہ نہیں بلکہ ادب برائے ذہنی عیاشی ہے۔
اس دستاویز کو ضرور پڑھیے ۔
http://fundamentalsofislam.blogspot.com/2012/08/yahoodi-protocols.html
-------------------------------------------------------------------------
http://en.wikipedia.org/wiki/The_Protocols_of_the_Elders_of_Zion
ReplyDeleteتقسیم فلسطین کے وقت مسلمانوں کو فلسطین کا خطہ ۵۳ فیصد دیا گیا اور اسرائیل کے یہودیوں کو فلسطین کا ۴۷فیصد حصہ دیا گیا لیکن تقسیم فلسطین کے اعلان کے بعد یہودیوں نے جارحیت کے ذریعے فلسطین کے ۷۰فیصد خطے پر برطانیہ اور امریکہ کی سرپرستی میں قبضہ کرلیا بالکل اسی طرح جس طرح تقسیم ہند کے وقت بھارت نے کشمیر کے ۷۰ فیصد علاقے پر زبردستی قبضہ کیا تھا۔
یہود کے بزرگوں کی صدیوں پرانی خواہش ہے اس مقصد کیلئے یہود کے اکابرین صدیوں سے سازشیں کرتے چلے آ رہے ہیں۔ اس بات کا انکشاف کینیڈا میں ۱۹۹۳ء میں چھپنے والی کتاب پاؤن اِن دی گیم" میں اس کے مصنف بحریہ کے کمانڈر ولیم نے کیا۔ مصنف مذکور نے تحریری شہادتوں کے حوالے سے لکھا ہے تمام عالمی جنگوں اور بغاوتوں کے پیچھے یہودی ہاتھ صاف نظر آتا ہے۔ یہودی ساری دنیا پر اور خصوصاً عالم اسلام پر جس طرح قبضہ کرنا چاہتا ہے وہ پلان اس نے اس کتاب میں بے نقاب کئے ہیں۔ وسیع تر اسرائیل کا یہودی پلان اس منصوبے کا اہم حصہ ہے امریکہ اور اس کے حواری یہود کے اس پلان کی تکمیل کیلئے اسرائیل کیلئے کام کر رہے ہیں۔ دنیا پر صیہونی تسلط کیلئے ۱۸۹۷ء میں یہودیوں کی تنظیم فری میسن کے اعلیٰ درجے کے اکابرین نے کئی برسوں کے صلاح مشوروں کے بعد "پروٹوکولز" کے نام سے ایک دستاویز تیار کی، پروٹوکولز کا نام پانے والی دستاویزات کی کل تعداد ۲۴ہے۔ ۱۹۰۵ء میں روس کے ایک چرچ کے پادری پروفیسر سرجائی اے نائلس نے ان دستاویزات کو ایک کتابچے کی شکل میں روسی زبان میں شائع کر دیا۔ ۱۹۱۹ء اور ۱۹۲۰ء اس کے انگریزی ترجمے امریکہ اور برطانیہ میں شائع ہوئے۔ نائلس کو اس کتابچے کی ایک نقل اس کے ایک دوست کے ذریعے ملی جو کہ اصل مسودے کا صحیح ترجمہ تھا۔ یہ مسودہ انتہائی خفیہ اجلاس کی کارروائی پر مشتمل تھا جو ایک عورت چرانے میں کامیاب ہو گئی جو کہ فرانس میں منعقد ہوا جس کا آغاز فرانس سے ہوا تھا اس خفیہ اجلاس کا نام تھا۔ MASONIC CONSPIRACY The nest of Jewish
(یہودی خفیہ تنظیم کی سازشوں کا آشیانہ) اس کتابچے کا نام "Protocols of the meeting of the Zions elders." ہے۔
پاکستان میں پہلی بار مصباح السلام فاروقی نے "جی وِش کنسپائریسی" کے نام سے پروٹوکولز کا انگریزی ترجمہ شائع کیا۔ یہودی اس کے نسخے خرید کر تلف کرتے رہے۔ پروٹوکولزکے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا میں رونما ہونے والے بیشتر اہم واقعات، انقلابات، حکومتوں کی تبدیلیاں وغیرہ صیہونی منصوبوں کے مطابق ہوتی ہیں۔ ۱۹۱۷ء کا روس کا کمیونسٹ انقلاب بھی اسی منصوبے کا حصہ تھا مارکس اور لینن دونوں یہودی تھے، ملاحظہ ہو پروٹوکولز کا مندرجہ ذیل پیراگراف ”ترجمہ… ماضی کے واقعات نے یہ ثابت کردیا ہے کہ دنیا میں رونما ہونے والے بڑے بڑے واقعات یہودی بزرگوں کے مرتب کردہ خفیہ دستاویزات کے عین مطابق رونما ہو رہے ہیں۔ پوری دنیا میں جنگ وجدل، انقلابات، قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ، مستقل بے چینی دراصل چور دروازوں سے پوری دنیا کو زیرنگیں کرنے کے حربے ہیں۔
پروفیسر نائلس کو روس کی کمیونسٹ حکومت سے پروٹوکولز کا انکشاف کرنے پر قید کی سزا ملی اور وہ قید میں ہی اذیتیں پا کر جنوری ۱۹۲۹ء کو انتقال پاگیا۔ پروفیسر نائلس کی کتاب پر پابندی لگادی گئی اور کتاب اپنے پاس رکھنے پر سزائے موت کا اعلان کیا گیا۔اس کتاب میں بینجمن ڈزرائلی (اصل نام اسرائیلی) نے ۱۸۴۸ء میں کہا تھا۔ ترجمہ ”کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ دنیا کے جو حکمران نظر آ رہے ہیں ان کے پیچھے حکومت کرنے والے ہاتھ اور ہوتے ہیں اس نے کہا کہ درپردہ لوگ تمام کے تمام یہودی ہوتے ہیں“۔
https://www.facebook.com/photo.php?fbid=338528869500461&set=a.338528589500489.86976.180842661935750&type=1&theater
ReplyDelete
ReplyDeleteاس قسم کی کتاب کی تشہیر تو کیا اس کا ذکر بھی امریکہ ، جرمنی اور دوسرے مغربی ممالک میں خودکشی کے مترادف ہوتا ہے - اس لیے ان " جمہوری" ممالک کے عوام کے لیے ان میں لکھیں باتیں انہونی اور بالکل ناممکن معلوم ہوتی ہیں -
ReplyDeleteایک مشہور پروٹوکول کے مطابق ایسے افراد کو قومی حکمرانی سونپی جائے گی جنکا ماضی کالا ہو، تاکہ وہ اپنے پوشیدہ "راز" افشاں ہونے کے خوف سے رہتی حکومت تک صیہونی ایجنڈے کی غلامی کریں۔ غالبا کلنٹن نے انکے کسی حکم کی منافی کی ہوگی، جسکی بنا پر اسکا اسکینڈل بنوا کر ذلیل و رسوا کیا گیا۔
ReplyDeleteہودیوں کی سازشیں اپنی جگہ، لیکن یہ یہودی دنیا والوں پر اپنی مزعوم قدرت اور دنیاوی نظام پر اپنی تصوراتی گرفت کے اظہار کے لئے دنیا کے ہر قوم ومذہب کے عوام کو یہ باور کراتے رہتے ہیں کہ ہمارا درپردہ کتنا اختیار ہے، تمہارے نظاموں پر۔ تاکہ بے دنیا کی اکثریت کے حامل بے سروسامان نا سمجھ لوگ انہی کو کل طاقت کا دیوتا سمجھ کران سے پینگیں بڑھائیں۔
ReplyDeleteجمہوریت ایک باطل نظامِ حکومت ہے جو کفار نے اسلام کے نظامِ سیاست خلافت کے مقابلے پر بنایا ہوا ہے، ہم کبھی بھی فلاح نہیں حاصل کرسکتے جب تک اس باطل نظام کی جگہ اسلام کا نظام حکومت خلافت قائم نہیں کریں گے۔
اس پر ایک تحریر کا مطالعہ فرمائیں ڈاؤنلوڈ لنک یہ ہے۔
http://www.4shared.com/document/KqHfPTfu/___online.html
ReplyDeleteیہودیوں کا انجام انشاءاللہ قریب ہے۔ اس بات کا پتہ قران کریم کی سورہ بنی اسرائیل سے ملتا ہے۔ جس میں اللہ تعالی نے واضع طور پر اس بات کی خبر دی تھی کہ یہودیوں کو بیت المقدس کا قبضہ دوبارہ دیا جائے گا۔ اور اس قرآنی پیشگوئی کو پورا ہوتے تو ہم سب نے دیکھ لیا ہے کہ قریبا 60 برس قبل ایک سازش کے تحت یہودیوں کو دوبارہ بیت المقدس میں جمع کیا گیا۔ اس کے آگے اللہ تعالی نے اسی سورہ میں یہ بیان کیا ہے کہ پھر اگر تم اپنی شرارتوں سے باز نہ آئےتو تمہیں نشان عبرت بنا دیا جائے گا۔ جس طرح اس قرآنی پیشگوئی کا پہلا حصہ نہایت صفائی سے پورا ہوچکا ہے اس طرح یہ بھی ہمارے سامنے ہے کہ وہ اپنی شرارتوں سے باز نہیں آرہے۔ لہذا اس کا دوسرا حصہ کہ اگر وہ باز نہ آئے تو انہیں نشان عبرت بنا دیا جائے گا اب اس کے پورا ہونے کا انتظار ہے ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ مسلمان اعمال صالح بجا لائیں تاکہ اللہ تعالی کا یہ وعدہ جلد پورا ہوتے ہوئے ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں۔
ReplyDeleteمسلمان تو کیا ، دنیا کی “اکثریت“ جو کہ جمہوریت پر یقین رکھتی ہے، وہ انسے نا علم ہے ۔ جمہوریت کی آڑ میں جیسے گھناؤنے جرم و ظلم یہ صیہونی افراد کر چکے ہیں۔ ان سے پردہ فاش کرنا ضروری ہے۔
ReplyDeleteناظرین محفل کو پر مسرت اطلاع یہ دینی ہے کہ مشہور ترین مگر خفیہ اور ہمیشہ جھٹلائے جانے والے The Protocols of the Elders of Zion (صیہونی و یہودی پروٹوکولز) کا اردو ترجمہ اب ایک ای بک کی شکل میں دستیاب ہے:
http://docs.google.com/fileview...
اس کتاب کے مطالعہ کے بعد آپکو دنیا میں موجود پیشتر مسائل:
غربت، بے روزگاری، نفسا نفسی، مادہ پرستی، بے اسکونی، جنگ و دجل ، مقروض عوام، جرائم اور فحاشی جیسے تمام مسائل کی موجودگی کی اصل وجہ معلوم ہو جائے گی۔ یاد رہے کہ یہ کتاب آپ انکو ’’اسلامی حل‘‘ نہیں بلکہ صرف وجوہات بیان کرتی ہے۔
یہ صیہونی پروٹوکولز متعدد اعلیٰ پایہ کے تاریخ دان جھٹلا چکے ہیں کہ ہماری تاریخ کا حصہ نہیں ہیں۔ جبکہ موجودہ حالات سو فیصد انکی موجودگی کا اقرار کرتے ہیں، جو کہ آج سے ۱۰۰ سال قبل لکھے گئے:
http://en.wikipedia.org/.../The_Protocols_of_the_Elders...