Skip to main content

کفار عرب و مشرکین یونان و ہند و تاتار کا مقابلہ


علی ھٰذا القیاس بعض مسلمانوں میں یہود و نصاریٰ اور اہل فارس و روم کی جو مشابہت سرایت کر گئی وہ اللہ اور رسول ﷺ کے نزدیک مذموم ہے۔ لیکن جن مسلمانوں میں اہل یونان، اہل ہند اور مشرکین تاتار کی رسوم دخل حاصل کر چکی ہیں، وہ بطریق اولیٰ مذموم ہیں، کیونکہ اہل کتاب اور اہل فارس و روم کی نسبت مؤخر الذکر لوگ اسلام سے زیادہ بعید ہیں، جن اقوام کفر و شرک سے اواخر مسلمین کو سابقہ پڑا ہے وہ ان اقوام سے بدتر ہیں، جن سے اوئل مسلمین کو مقابلہ درپیش تھا، کیونکہ مسلمین سلف علم اور دین کے لحاظ سے فائق تھے، سو جب کفار کا مقابلہ ایسے لوگوں کے ساتھ ہوتا تھا جو ان سے علم اور دین میں افضل تھے تو وہ مسلمانوں سے لا محالہ مغلوب ہو جاتے تھے، متاخرین اسلام بھی اس امر کے باوجود کہ وہ اپنے اسلاف کی نسبت ناقص تر تھے، ان لوگوں سے گوے سبقت لے جایا کرتے تھے، لیکن جب پچھلے زمانے کے مسلمانوں میں بدعات کی کثرت ہو گئی تو کفار نے چاروں طرف سے یورش شروع کر دی اور ان کے دین میں وساوس و التباسات پیدا کر دیئے، اسی لئے ان لوگوں کے نزدیک دوسرے کفار کی نسبت فلاسفہ کا شبہ زیادہ بڑا تھا، جس طرح اہل زمان کے لئے کفار تاتار کے خلاف جنگ کرنا، ان لوگوں کے خلاف جنگ کرنے سے زیادہ دشوار تھا جو ان سے قبل گزر چکے تھے، کیونکہ اس وقت ان کو کفار تاتار کی تلواروں اور زبانوں سے مقابلہ درپیش تھا، اور ایمان کی کمی نے علم اور جہاد میں ضعف پیدا کر رکھا تھا۔ رسول کریم ﷺ کے زمانے میں بھی بعض اہل عرب کی یہ حالت تھی۔
مشرکین عرب اور یہود و نصاریٰ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مشیت و قدرت سے زمین اور آسمان پیدا کئے، بلکہ یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ چیزیں چھ دن میں پیدا کی گئیں، اس کے خلاف دلدادگان فلسفہ کہتے ہیں کہ چھ دن میں پیدا کرنا تو درکنار، اللہ نے کائنات کو نیست سے ہست کیا ہی نہیں۔ پھر بطورِ تلبیس دین مسلمانوں سے کہتے ہیں کہ عالم حادث ہے اور اس امر سے مراد یہ لیتے ہیں کہ وہ علت قدیمہ کا معلول ہے یعنی یہ کہ وہ اللہ سے متولد ہے، لیکن یہ بات بالکل بے معنی اور خلاف عقل ہے۔ نیز اہل کتاب اور مشرکین عرب ملائکہ کا اقرار تو کرتے ہیں اگرچہ ان میں سے ہت سے لوگ ملائکہ اور شیاطین کو ایک قسم میں داخل کرتے ہیں، ان میں سے جو اللہ کی بندگی سے سرتابی کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا درجہ گرا دیتا ہے اور وہ شیطان بن جاتا ہے یہ لوگ اس بات کے منکر ہیں کہ ابلیس جزی کا باپ تھا، اور جن نکاح کرتے ہیں، بچے جنتے ہیں اور کھاتے پیتے ہیں۔ یہ نصاریٰ ان باتوں سے انکار تو کرتے ہیں لیکن کافر ہونے کے باوجود فلاسفہ سے بہتر ہیں۔
جن کے نزدیک ملائکہ کی کوئی حقیقت ہی نہیں۔ اور جو صرف عقول و نفوس کو یا ان اعراض کو مانتے ہیں جو اجسام کے ساتھ قائم ہوتے ہیں۔ مثلاً نوائے صالحہ کو وہ ملائکہ سمجھتے ہیں۔ جمہور نصاریٰ اور اہل عرب اور اکثر اہل کتاب جنوں کی ہستی مانتے ہیں لیکن فلاسفہ انہیں نہیں مانتے، اور قوائے فاسدہ ہی کو شیاطین قرار دیتے ہیں۔ مشرکین عرب اور اہل کتاب اللہ سے دعائیں مانگتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ ان کی دعا کو سنتا اور قبول کرتا ہے، لیکن فلاسفہ کے نزدیک اللہ جزئیاتِ عالم سے بالکل بے خبر اور کسی کی دعا سننے یا قبول کرنے سے بالکل عاجز ہے، اور وہ جہاںمیں کچھ بھی پیدا نہیں کرتا۔ ان کے نزدیک سبب حدوث (پیدائش کائنات) فلک کی حرکات ہیں۔ ان کی رائے میں دعا اس لئے مؤثر ہوتی ہے کہ وہ عالم کے ہیولیٰ میں نفس ناطقہ کا تصرف ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک صحیح حدیث مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ اے آدم کے بیٹے نے مجھے گالی دی حالانکہ اسے یہ مناسب نہیں، اور آدم کے بیٹے نے مجھے جھٹلایا ہے حالانکہ یہ اس کے لئے مناسب نہ تھا۔ گلی اس نے مجھے یوں دی ہے کہ وہ کہتا ہے کہ میں نے اپنے لئے بیٹا بنایا ہے حالانکہ میں ''احد'' اور ''صمد'' ہوں، نہ میں کسی کا بیٹا ہوں، نہ میرا کوئی بیٹا ہے اور نہ کوئی میرا مقابل ہے اور یہ کہہ کر انسان نے میری تکذیب کی ہے کہ اللہ مجھے پہلے کی طرح دوبارہ پیدا نہیں کرے گا حالانکہ مجھ پر دوبارہ پیدا کرنا پہلے پیدا کرنے کی نسبت مشکل تر نہیں''۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
وَیَقُوْلُ الْاِنْسَانُ ئَ اِذَا مَ مِتُّ لَسَوْفَ اُخْرَجُ حَیًّا (8:16)
اور انسان کہتا ہے کہ کیا جب میں مر جاؤں گا تو زندہ ہو کر دوبارہ لایا جاؤں گا
وَقَالُوْا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا لَقَدْ جِئْتُمْ شَیْئًا اِدًّا تَکَادُ السَّمٰوٰتُ یَتَفَطَّرْنَ مِنْہُ
اور کہتے ہیں کہ رحمن کے ہاں اولاد ہے۔ تم نے بہت بڑی بات نکالی۔ قریب ہے کہ اس بات سے آسمان ٹوٹ پڑیں۔
اگرچہ یہ نصوص یقینی طور پر کفارِ عرب کے متعلق ہیں، لیکن یہ فلاسفہ کو بطریق اولیٰ حاوی ہیں، کیونکہ وہ دوبارہ پیدا کرنے کے ساتھ ابتدائی تخلیق کے بھی منکر ہیں، وہ یہ نہیں مانتے کہ ابتداء میں اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان پیدا کئے اور آدم علیہ السلام اول البشر ہیں۔ کفار عرب نے اللہ تعالیٰ سے بیٹا منسوب کیا تو یہ اللہ کو گالی دینے کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔ لیکن فلاسفہ کے نزدیک سارا فلک الہ کا لازم اور اس کا معلول ہے، اور وہ فلک کا لزوم اللہکے ساتھ اتنا راسخ و قوی مانتے ہیں جتنا اولاد کو والد کے ساتھ نہیں ہوتا۔ والد کو بچہ جننے کا اختیار دیا گیا ہے لیکن ان لوگوں کے نزدیک لزوم فلک میں اللہ کی مشیت و قدرت کو کچھ بھی دخل نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اللہ اپنے آپ سے فلک کے لزوم کو ہٹانے کی طاقت نہیں رکھتا۔ سو تولد وہ ثابت کرتے ہیں وہ اس تولد سے زیادہ کامل ہے۔ جو لوگوں میں موجود ہے، وہ یہ بھی نہیں کہتے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی ددرت سے اپنا بیٹا بنایا ہے کیونکہ ان کے نزدیک وہ عالم کی کسی چیز میں تغیر و تبدل پر قادر ہی نہیں ہے، بلکہ عالم اس کے ساتھ لازم ہے اور لزوم کی حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے کچھ نہیں کیا بلکہ وہ خود موجود ہی نہیں اور اگرچہ وہ اللہ کو علت و معلوم سے موسوم کرتے ہیں، لیکن فی الحقیقت وہ اسے کسی صورت میں بھی نہیں مانتے۔
ان کے قول میں نصاریٰ کے قول کی نسبت بہت بڑا تناقض اور فساد موجود ہے۔ متکلمین کی ایک جماعت کی رائے ہے کہ علت و معلول سے فلاسفہ کی مراد وہی ہوتی ہے جو دوسرے لوگوں کی والد اور ولد سے ہوتی ہے، اس لئے دونوں یکساں طور پر مدمت کے مستحق ہیں، لیکن یہ ٹھیک نہیں ہے۔
دوسرے لوگ فلاسفہ کی نسبت بہتر ہیں، ان لوگوں میں سے جو اسلام سے قریب ترین ہیں، مثلا ابن رشید الحفید، اگر ان کے قول کی بھی تحقیق کی جائے تو معلوم ہو جائے گا کہ وہ رب کو وجود عالم کا فاعل نہیں، بلکہ اس کی شرط مانتے ہیں اور ملاحدہ صوفیہ جنہیں تحقیق کا دعویٰ ہے اور فلاسفہ کے نقش قدم پر چلتے ہیں، ان کا عقیدہ بھی اسی طرح ہے، چنانچہ ابن عربی اور ابن سبعین کا قول یہ ہے کہ یہ عالم، موجود، واجب اور ازلی ہے، وہ خوخ بخود پیدا ہوا ہے، کوئی اس کا صانع نہیں۔ وہ کتے ہیں کہ وجود ایک ہے اور ان کی مراد یہ ہے کہ کوئی ایسا خالق نہیں جس نے دوسری چیز پیدا کی ہو، قیامت، نبوتوں کے متعلق ان کا کلام یہود و نصارٰی اور بت پرستوں کے کلام کی نسبت بدتر ہے کیونکہ فلاسفہ، عالم میں بلا تخصیص ہر بت کی عبادت کو جائز رکھتے ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

Yusufzai (Pashtun tribe)

The  Yūsufzai  (also  Youssofzay ,  Yousefzai ,  Yousafzai ,  Esapzey ,  Yousufi , or  Yūsufi ) (Pashto:  يوسفزی ,Persian and Urdu:  یوسف زئی ) is one of the largest Pashtun (Afghans) tribes. The majority of the Yusufzai tribe reside in parts of Western Afghanistan, Khyber Pakhtunkhwa and Provincially Administered Tribal Areas near the Afghan-Pakistan border. They are the predominant population in the districts of Konar, Ningarhar, Mardan District, Dir, Swat,Malakand, Swabi, Buner, Shangla, Haripur District [Khalabat Town Ship and Tarbela] and in Mansehra and Battagram. There is also a Yusufzai clan of Dehwar tribe in the Mastung district of Balochistan who speak Persian with some mixture of Birahvi words. The descendants of Yusuf inhabit Konar, Jalalabad, Swat, Upper Dir, Lower Dir, Malakand Swabi and Mardan...

Namwar Series by M. A. Rahat (Complete 14 Parts)

Namwar Series by M. A. Rahat (Complete 14 Parts) 4shared Download Part 1 4shared Download Part 2 4shared Download Part 3 4shared Download Part 4 4shared Download Part 5 4shared Download Part 6 4shared Download Part 7 4shared Download Part 8 4shared Download Part 9 4shared Download Part 10 4shared Download Part 11 4shared download Part 12 4shared Download Part 13 4shared Download Last Part 14 Namwar Series by M. A. Rahat (Complete 14 Parts) Box Download and Online Read 1 Box Download and Online Read 2 Box Download and Online Read 3 Box Download and Online Read 4 Box Download and Online Read 5 Box Download and Online Read 6 Box Download and Online Read 7 Box Download and Online Read 8 Box Download and Online Read 9 Box Download and Online Read 10 Box Download and Online Read 11 Box Download and Online read 12 Box Download and Online Read 13 Box Download and Online Read (LAST PART) 14 Namwar Series by M. A. Rahat (Complete 14 ...

Tableeghi Jamat Aur Mashaikh -e- Arab By Shaykh Nur Muhammad Tonsvi

Read Online [6.7 M]

Khoi Hui Baat by Aalia Bukhari

Khoi Hui Baat by Aalia Bukhari Click here     Download  Khoi Hui Baat by Aalia Bukhari  ReadOnline Download

عشرة ذوالحجہ

 *✨عشرة ذوالحجہ* *✨مختصر تعارف * 🌿 ذوالحجہ کا پہلا عشره نیکیوں اور اجر و ثواب کے اعتبار سے عام دنوں کے مقابلے میں بہت اہم ہے، جس کی فضیلت قرآن کریم اور احادیث سے ثابت ہے۔ قرآن مجید میں الله سبحانه و تعالیٰ نے ان دس دن کی قسم کھائی ہے۔ *🌿 وَالْفَجْرِ وَ لَیَالٍ عَشْرٍ*   "قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی" (الفجر : 2-1)  اکثر مفسرین کے نزدیک *’’لَیَالٍ عَشْرٍ‘‘* سے مراد ذوالحجہ کی ابتدائی دس راتیں ہیں۔ ان دس دنوں میں کئے جانے والے اعمال الله تعالیٰ کو دیگر دنوں کی نسبت زیاده محبوب ہیں۔ 🌿 رسول الله ﷺ نے فرمایا : "کسی بھی دن کیا ہوا عمل الله تعالیٰ کو ان دس دنوں میں کئے ہوئے عمل سے زیاده محبوب نہیں ہے،  انہوں (صحابہ ؓ) نے پوچھا : اے الله کے رسول ﷺ، جہاد فی سبیل الله بھی نہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : "جہاد فی سبیل الله بھی نہیں ہاں مگر وه شخص جو اپنی جان و مال کے ساتھ نکلے اور کچھ واپس لے کر نہ آئے۔" (سنن ابوداؤد) 🌿 عبدالله ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : "کوئی دن الله تعالیٰ کے ہاں ان دس دنوں سے زیاده عظمت والا نہیں اور نہ ہی کسی دن کا عمل الله تعالیٰ...

عہد رسالت میں کتابت قرآن

سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے مندرجہ ذیل صحابہ کو کاتب وحی مقرر فرمایا تھا: حضرت بوبکررضی اللہ تعالٰی عنہ ، عمرفاروقرضی اللہ تعالٰی عنہ، عثمانرضی اللہ تعالٰی عنہ، علیرضی اللہ تعالٰی عنہ، معاویہرضی اللہ تعالٰی عنہ ، زید بن ثابت رضی اللہ تعالٰی عنہ،ابی بن کعبرضی اللہ تعالٰی عنہ، خالد بن ولیدرضی اللہ تعالٰی عنہ،ثابت بن قیسرضی اللہ تعالٰی عنہ،۔ قرآن کا جو حصہ نازل ہوتا آپ صحابہ کو مامور فرماتے کہ اسے تحریر کرلیں یہاں تک کہ کتابت کے پہلو بہ پہلو قرآن کریم کو سینوں میں بھی محفوظ کرلیا گیا۔(مشہور مستشرق بلاشیر نے کاتبین وحی صحابہ کی تعداد چالیس بتائ ہے دیگر مستشرقین مثلاً شفالی بہل اور کازانوفاکا زاویہ نگاہ بھی یہی ہے مؤخر الذکر نے اس ضمن میں طبقا ابن سعد، طبری ، نووی اور سیرت حلبی پر اعتماد کیا ہے ۔) محدث حاکم نےمستدرک میں زید بن ثابت سے بخاری ومسلم کی شرط کے مطابق روایت کیا ہے کہ زید بن ثابت نے کہا ہم عہد رسالت میں ''رقاع''(ٹکڑوں)سے قرآن جمع کیا کرتے تھے ۔ (الاتقان،ج۱ص،۹۹نیز البرہان ،ج۱ص۲۳۷) مذکورہ صدر حدیث میں ''رقاع ''کا جو لفظ وا...

تدوین قرآن اور حضرت ابو بکر صدیق

تدوین قرآن اور حضرت ابو بکر صدیق پورا قرآن عہد رسالت میں لکھا جاچکا تھا مگر اس کی آیتیں اور سورتیں یکجا نہ تھی اولین شخص جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ترتیب کے مطابق اس کو مختلف صحیفوں میں جمع کیا وہ حضرت ابوبکررضی اللہ تعالٰی عنہتھے۔ ابو عبداللہ محاسبی( حارث بن اسدمحاسبی کی کنیتابو عبداللہ تھی ۔آپ اکابر صوفیہ میں تھے آپ فقہ واصول کے بہت بڑے عالم تھے اپنے عصر وعہد میں یہ اہل بغداد کے مشہور استادتھے آپ نے بغداد میں ۲۴۳ھجری میں وفات پائ (الاعلام للزرکلی،ج۲،ص۱۵۳)اپنی کتاب ''فہم السنن''میں رقمطرازہیں: ''قرآن کی کتابت کوئ نئ چیز نہ تھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بذات خود اس کے لکھنے کا حکم دیا کرتے تھے البتہ وہ کاغذ کے ٹکٹڑوں۔شانہ کی ہڈیوں اور کھجور کی ٹہنیوں پر بکھرا پڑا تھا ۔حضرت ابو بکررضی اللہ تعالٰی عنہ نے متفرق جگہوں سے اس کو یکجا کرنے کا حکم دیا یہ سب اشیاء یوں تھیں جیسے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں اوراق منتشر پڑے ہوں اور ان میں قرآن لکھا ہو اہو ایک جمع کرنے والے (حضرت ابوبکررضی اللہ تعالٰی عنہ )نے ان اوراق کو جمع کرکے ایک...

کتاب اللہ کی کون سی آیت سب سے عظیم ہے؟

آیۃ الکرسی کی فضیلت !!! آیۃ الکرسی کی کیااھمیت ہے ؟ اور کیا اس آیت کی عظمت پرکوئ دلیل وارد ہے ؟ الحمد للہ ابن کثیررحمہ اللہ تعالی سورۃ البقرۃ کی آیۃ الکرسی کی تفسیرکرتےہو‏ۓ کہتے ہیں : یہ آیۃ الکرسی ہے جس کی فضیلت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح حدیث میں ہے کہ کتاب اللہ میں یہ آیت سب سے افضل آیت ہے ۔ ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےان سے سوال کیا کہ کتاب اللہ میں سب سے عظیم آیت کونسی ہے ؟ تو وہ کہنے لگے کہ اللہ اور اس کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کوہی زیادہ علم ہے ، یہ سوال کئ باردھرایا اور پھر فرمانےلگے کہ وہ آیت الکرسی ہے ۔ فرمانے لگے اے ابوالمنذر علم مبارک ہو اس ذات کی قسم جس کےھاتھ میں میری جان ہے اس آیت کی زبان اور ہونٹ ہونگے عرش کے پاۓ کے ہاں اللہ تعالی کی پاکی بیان کررہی ہوگی ۔ اور غالبا مسلم نے والذی نفسی سے آگے والے الفاظ نہیں ہیں ۔ عبداللہ بن ابی بن کعب رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ان کے والد کے پاس کھجوریں رکھنے کی جگہ تھی ، عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں میرے والد اس کاخیال رکھتے تھے تو...

JAVED NAMA BY DR. IQBAL URDU TRANSLATION PDF

Title : Javed Nama Author : Dr Allama Iqbal Format : PDF Size : 2.37 Mb More :   Allama Iqbal  and  Allama Asad , two great scholars of 20th century predicted and recognized the ‘era of deception/dajjal’, some  80  years ago by looking at the immoral faithless civilization and irreligious education system of the West. The excerpts posted below from Books  ‘Javed Nama by Allama Iqbal’  and  ‘Road to Mecca by Muhammad Asad’  are eye-opener for Muslims. Urdu translation of some pages from 'Book: Road to Mecca', Chapter ‘Dajjal’ are added to explain it for Urdu readers.  Download Online Read Online Read in English Version

عہد عثمان میں تدوین قرآن

امام بخاری نے صحیح بخاری میں اپنی سند کے ساتھ ابن شھاب سے روایت کیا ہے کہ انس بن مالک نے انہیں بتایا کہ حذیفہ بن یمان حضرت عثمان کی خدمت میں حاضر ہوئے موسوف نے رمینیہ اور آذربیجان کی جنگ میں شرکت کی تھی وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ لوگ تلاوت قرآن میں بہت اختلاف کرنے لگے تھے ۔ حذیفہ نے حضرت عثمان سے کہا امیرالمؤمنین ! قبل اس کے کہ یہ امت کتاب الٰہی میں یہودیوں اور نصاریٰ کی طرح اکتلاف کرنے لگے اس کو سنبھال لیجئے یہ سن کر حضرت عثمان نے حجرت حفصہ کو کہلا بھیجا کہ آپ کے پاس قرآن کے جو صحیفے پڑے ہیں وہ ہمارے پاس بھیج دیجئے تاکہ ہم ان کو کتابی صورت میں جمع کریں پھر ہم ان کو واپس کردیں گے ۔محترمہ موصوفہ نے وہ صحیفے ارسال کردئیے۔حضرت عثمانرضی اللہ تعالٰی عنہ نے (۱) زید بن ثابترضی اللہ تعالٰی عنہ،(۲) عبداللہ بن زبیررضی اللہ تعالٰی عنہ،(۳)سعد بن العاصرضی اللہ تعالٰی عنہ،(۴)عبدالرحمان بن حارث بن ہشامرضی اللہ تعالٰی عنہکو مومورکیا کہ وہ صحیفوں سے نقل کرکے قرآن کریم کو کتابی صورت میں جمع کردیں۔ حضرت عثمانرضی اللہ تعالٰی عنہ نے تینوں قریشی صحابہ(حضرت زید بن ثابت کے علاوہ باقی تینوں صحابہ سے...