*✨مختصر تعارف *
🌿 ذوالحجہ کا پہلا عشره نیکیوں اور اجر و ثواب کے اعتبار سے عام دنوں کے مقابلے میں بہت اہم ہے، جس کی فضیلت قرآن کریم اور احادیث سے ثابت ہے۔
قرآن مجید میں الله سبحانه و تعالیٰ نے ان دس دن کی قسم کھائی ہے۔
*🌿 وَالْفَجْرِ وَ لَیَالٍ عَشْرٍ*
"قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی"
(الفجر : 2-1)
اکثر مفسرین کے نزدیک *’’لَیَالٍ عَشْرٍ‘‘* سے مراد ذوالحجہ کی ابتدائی دس راتیں ہیں۔
ان دس دنوں میں کئے جانے والے اعمال الله تعالیٰ کو دیگر دنوں کی نسبت زیاده محبوب ہیں۔
🌿 رسول الله ﷺ نے فرمایا :
"کسی بھی دن کیا ہوا عمل الله تعالیٰ کو ان دس دنوں میں کئے ہوئے عمل سے زیاده محبوب نہیں ہے،
انہوں (صحابہ ؓ) نے پوچھا :
اے الله کے رسول ﷺ، جہاد فی سبیل الله بھی نہیں؟
آپ ﷺ نے فرمایا :
"جہاد فی سبیل الله بھی نہیں ہاں مگر وه شخص جو اپنی جان و مال کے ساتھ نکلے اور کچھ واپس لے کر نہ آئے۔"
(سنن ابوداؤد)
🌿 عبدالله ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا :
"کوئی دن الله تعالیٰ کے ہاں ان دس دنوں سے زیاده عظمت والا نہیں اور نہ ہی کسی دن کا عمل الله تعالیٰ کو ان دس دنوں کے عمل سے زیاده محبوب ہے. پس تم ان دس دنوں میں کثرت سے
تہلیل (لا الہ الا الله)،
تکبیر (الله اکبر)
اور تحمید (الحمد لله) کہو۔"
(مسند احمد)
🌿 عشرة ذوالحجہ اہل ایمان کے لئے نیکیاں کرنے اور اجر و ثواب حاصل کرنے کا بہترین موقع ہے.
حج و قربانى کے علاوه ديگر نيک اعمال کا اہتمام کرنا خاص اجر حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔
*🌿تکبیرات :* امام بخاری ؒ نے بیان کیا ہے کہ "ان دس دنوں میں ابن عمرؓ اور ابوہریره ؓ تکبیر پکارتے ہوئے بازار ميں نکل جاتے اور لوگ بھی ان کے ساتھ تکبیرات کہنا شروع کر دیتے"
(صحیح بخاری)
🌿 صحابہ کرامؓ سے مختلف تکبیریں پڑھنا ثابت ہے
مثلاً:
*اَللّٰهُ اَکْبَر اَللّٰهُ اَکْبَر، لَا اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَاللّٰهُ اَکْبَر، اَللهُ اَكْبَرْ وَِللهِ الْحمْدُ*
*اَللّٰهُ اَکْبَر کَبِیْرًا وَالْحَمْدُ ِلِلهِ کَثِیْرًا وَ سُبْحَانَ اللهِ بُکْرَةً وَّاَصِیْلاً*
(صحیح مسلم)
*🌿نو ذی الحج :* ان دنوں میں سے نواں دن عرفہ کا ہے۔ یہ وه عظیم دن ہے جس کے بارے میں رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا :
"کوئی دن ایسا نہیں ہے کہ اس میں الله تعالیٰ عرفات کے دن سے زیاده لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہو۔"
(صحیح مسلم)
🌿 نو ذوالحجہ کو روزه رکھنا باعث ثواب ہے۔
رسول الله ﷺ سے یوم عرفہ کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا :
یُُکََفِّرُ السَّنَۃَ الْمَاضِیَۃَ وَالبَاقِیَۃَ
(صحیح مسلم)
"گذشتہ سال اور آئنده سال کے گناہوں کا کفاره ہے
🌿 ایک اور روایت سے پتہ چلتا ہے کہ ’’رسول الله ﷺ نو ذوالحجہ، یوم عاشورا اور ہر ماه میں سے تین دن، روزه رکھتے تھے۔
(سنن ابو داؤد)
نوٹ : حاجی میدان عرفات میں یہ روزه نہیں رکھيں گے
*🌿دس ذی الحج :* اس عشرة کا آخری اور دسواں دن یوم النحر یعنی قربانی کا دن ہے، جس کے بارے میں رسول الله ﷺ نے فرمایا:
الله تعالیٰ کے نزدیک سب سے فضیلت والے دن یوم النحر (قربانی کا دن) اور یوم القرّ (گیاره ذوالحجہ، قیام منیٰ) ہیں۔
(مسند احمد)
*✨عشرة ذوالحجہ*
*✨مختصر تعارف (آخری حصہ)*
*قربانی*
عشرۂ ذوالحجہ کی آخری مگر اہم ترین عبادت قربانی ہے۔ قربانی کا لفظ قرب سے نکلا ہے.
قربانی كا مقصد الله تعالى کی رضا و خوشنودی حاصل کرنا ہونا چاہيے. خالصتاً الله تعالى کے حکم کی اطاعت کرتے ہوئے، اس سے محبت کے اظہار و اعتراف کے طور پر، اپنے آپ کو ہر طرح کی ریاکاری سے بچاتے ہوئے جانور ذبح کرنا ہی قربانی کا اصل مقصد ہے۔
قرآن مجید میں نبی اکرم ﷺ کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا گیا :
*فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ.* (الکوثر : ٢)
’’اپنے رب کے لیے نماز پڑھيے اور قربانی کيجيے."
الله تعالى کی خاطر قربانی کرنے سے اصل مقصود تقویٰ کی صفت کو نشونما دینا ہے، نہ کہ ایک دوسرے پر فخر جتانا یا مقابلہ بازی کرنا.
لہٰذا اس سنتِ ابراہیمی کی یاد تازه کرتے وقت، الله تعالى کی مکمل اطاعت کا جذبہ دل میں نہ ہو تو جانوروں کا خون بہانا، گوشت تقسیم کرنا اور خود کھانا محض ایک بے روح عمل ہے جس سے کوئی فائده حاصل نہ ہوگا۔
قربانى نہ صرف ابراہیم علیہ السلام، خلیل الله کی سنت ہے بلکہ نبی کریم ﷺ نے عید الاضحٰی کے موقع پر قربانی کو اپنی سنت قرار دیا۔
رسول الله ﷺ نے فرمایا :
"بیشک اس دن ہم پہلا کام یہ کرتے ہیں کہ نماز (عید) ادا کرتے ہیں پھر واپس پلٹتے ہیں اور قربانی کرتے ہیں، جس شخص نے ایسا ہی کیا اس نے ہماری سنت کو پالیا."
(متفق علیہ)
رسول الله ﷺ نے فرمایا :
"اے لوگو! ہر سال ہر گھر والوں پر قربانی ہے."
(جامع ترمذی)
استطاعت کے باوجود قربانی نہ کرنے والے لوگوں کے بارے میں رسول الله ﷺ نے فرمایا :
"جو وسعت کے باوجود قربانی نہ کرے وه ہماری عید گاه کے قریب نہ آئے."
(مسند احمد)
Comments
Post a Comment