Skip to main content

ایمان لانے سے پہلے کیا کریں؟؟؟



لقول اللّٰہ تعالٰی: وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ أُمَّۃٍ رَّسُوْلاً أَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ 
ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیج دیا اور اس کے ذریعہ سے سب کو خبردار کردیا کہ ’’اﷲ تعالیٰ کی بندگی کرو اور طاغوت کی بندگی سے بچو‘‘۔(النحل : ۶۳)۔
قولہ :الطاغوت
طغیان سے مشتق ہے، اس کے معنی حد سے تجاوز کرنے کے ہیں۔
سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
الطاغوت الشیطان
’’طاغوت کا اطلاق شیطان پر ہوتا ہے‘‘۔
علامہ ابن کثیر رحمہ اﷲ حسان بن قائد عبیسی عن عمر نقل کرتے ہیں کہ :
’’ جبت سے جادو اور طاغوت سے شیطان مراد ہے ‘‘۔
علامہ ابن کثیر رحمہ اﷲ علیہ مزید فرماتے ہیں:
’’طاغوت کے معنی شیطان زیادہ صحیح ہے کیونکہ دور جاہلیت میں جتنا بھی شرو فساد تھا اس کا اصل مرکز و محور شیاطین ہی توتھے کیونکہ لوگ شیاطین سے مدد طلب کرتے تھے ،انہی کے ہاں سے فیصلے کرواتے،اور شیاطین ہی بتوں کی پوجا کاسبب بنے۔‘‘
علامہ ابن جریر رحمہ اللہ نے بھی یہی مفہوم بیان فرمایا ہے ۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:

ألطوا غیت کھان کانت تنزل علیھم الشیاطین 
طاغوت کاہنوں کو کہتے ہیں ان کے پاس شیاطین مختلف خبریں لاتے تھے۔
یہ دونوں اقوال ابن ابی حاتم نے روایت کئے ہیں ۔امام مالک رحمہ اﷲ فرماتے ہیں: 

ألطاغوت کل ما عبد من دون اﷲ 
طاغوت ہر اس شے کا نام ہے جس کی اﷲ تعالیٰ کے سوا عبادت کی جاتی ہو۔
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے طاغوت کی ایک ایسی تعریف کی ہے جو بڑی جامع و مانع ہے، وہ فرماتے ہیں:

الطاغوت کل ما تجاوز بہ العبد حدہ من معبود اور متبوع اور مطاع فطاغوت کل قوم من یتحاکمون الیہ غیر اﷲ ورسولہ او یعبدونہ من دون اﷲ او یتبعونہ علی غیر بصیرۃ من اﷲ او یطیعونہ فیما لا یعلمون انہ طاعۃ ﷲ 
’’طاغوت ہر وہ چیز ہے جس کی وجہ سے انسان حد سے تجاوز کر جائے، خواہ عبادت میں، یا تابعداری میں، یا اطاعت میں۔ ہر قوم کا طاغوت وہی ہے جس کی طرف وہ اﷲ تعالیٰ اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے بجائے فیصلہ کے لئے رجوع کرتے ہیں، یا اﷲ کے سوا اس کی پرستش کرتے ہیں، یا بلا دلیل اس کی اتباع کرتے ہیں، یا اس کی اطاعت بغیر اس علم کے کرتے ہیں کہ یہ اﷲ تعالیٰ کی اطاعت ہے۔
پس اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر جس کسی کے پاس بھی اپنا فیصلہ لے جایا جائے یا اﷲ کے سوا جس کی بھی عبادت کی جائے یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو ترک کر کے کسی دوسری شخصیت کی اطاعت کی جائے، اُسے اس قوم کا طاغوت سمجھا جائے گا‘‘۔
اﷲ تعالیٰ نے ہر قبیلے اور ہرگروہ کے پاس اپنے رسول u یہ دعوت دے کر بھیجے کہ وہ صرف اﷲ تعالیٰ ہی کی عبادت کریں اور اس کے سوا ہرقسم کے معبود کی عبادت ترک کردیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :۔

ان اعبدوا اﷲ واجتنبوا الطاغوت (النحل:۳۶)۔
’’ صرف اﷲ تعالیٰ ہی کی عبادت کرو اور طاغوت کی بندگی سے بچو‘‘۔
اﷲ تعالیٰ کایہ بھی ارشاد ہے کہ :

فمن یکفر بالطاغوت و یؤمن باﷲ فقد استمسک بالعروۃ الوثقی لاانفصام لھا (البقرۃ:۲۶۵)۔
اب جو کوئی طاغوت کا انکار کر کے اﷲ پر ایمان لے آیا اُس نے ایک ایسا مضبوط سہارا تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں
حقیقت میں کلمہ ’’لا اِلٰہ الا اﷲ‘‘ کا مطلب یہی ہے۔ کیونکہ ’’مضبوط سہارا‘‘ ’’لا اِلٰہ الا اﷲ‘‘ ہی ہے۔
علامہ ابن کثیر رحمہ اﷲ اس آیت کامطلب اس طرح بیان کرتے ہیں :
’’تمام انبیائے کرام علیہم السلام اﷲ تعالیٰ کی عبادت کی دعوت دیتے رہے اور اس کے سوا تمام عبادتوں سے روکتے رہے ۔
جب سے آدم علیہ السلام کی اولاد شرک میں مبتلا ہوئی اسی وقت سے اﷲ تعالیٰ نے انبیائے کرام علیہم السلام کی بعثت کاسلسلہ شروع کردیا ، چنانچہ اہل زمین پر جو سب سے پہلے رسول مبعوث کئے گئے وہ سیدنا نوح علیہ السلام تھے اور جناب محمد ﷺ پر سلسلہ نبوت ختم کر دیا گیا کیونکہ آپ ﷺ کی دعوت اور پیغام مشرق و مغرب کے تمام انسانوں اور جنوں کے لئے عمومی حیثیت رکھتا ہے ۔
اﷲ تعالیٰ تمام انبیائے کرام کے بارے میں فرماتا ہے :۔

وما ارسلنا من قبلک من رسول الا نوحی الیہ انہ لاالہ الا انا فاعبدون 
ہم نے تم سے پہلے جو بھی رسول بھیجا اس کو یہی وحی کی کہ میرے سوا کوئی اﷲ نہیں ہے پس تم لوگ میری ہی بندگی کرو۔ (الانبیاء:۲۵) ۔
اور زیر بحث آیت میں فرمایا :

ولقد بعثنا فی کل امۃ رسولا ان اعبدوا اﷲ واجتنبوا الطاغوت (النحل:۳۶) 
ہم نے ہر اُمت میں ایک رسول بھیج دیا اور اس کے ذریعہ سے سب کو خبردار کردیا کہ اﷲ کی بندگی کرو اور طاغوت کی بندگی سے بچو۔
ان واضح اور بیّن دلائل کے ہوتے ہوئے مشرکین یہ کہہ کر بری الذّمہ نہیں ہوسکتے کہ
لو شآء اﷲ ماعبدنا من دونہ من شیئٍ
اگر اﷲ چاہتا تو ہم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرتے۔
اﷲ تعالیٰ کی مشیت شرعیہ ان سے الگ ہوگئی ہے ، کیونکہ اﷲ نے اپنے انبیائے کرام علیہم السلام کی زبان سے ان کو شرک سے باز رہنے کی حجت قائم کردی ہے۔
زیر بحث آیت میں اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ انبیائے کرام علیہم السلام کی دعوت و ارشاد کے بعد ان کو دنیا میں عذاب میں مبتلا نہیں کرے گا بلکہ آخرت میں سزا دے گا ۔اﷲ تعالیٰ کافرمان ہے ۔

فمنھم من ھدی اﷲ و منھم من حقت علیہ الضللۃ (النحل:۳۶)۔
اس کے بعد ان میں سے کسی کو اﷲ نے ہدایت بخشی اور کسی پر ضلالت مسلط ہوگئی

Comments

Popular posts from this blog

Yusufzai (Pashtun tribe)

The  Yūsufzai  (also  Youssofzay ,  Yousefzai ,  Yousafzai ,  Esapzey ,  Yousufi , or  Yūsufi ) (Pashto:  يوسفزی ,Persian and Urdu:  یوسف زئی ) is one of the largest Pashtun (Afghans) tribes. The majority of the Yusufzai tribe reside in parts of Western Afghanistan, Khyber Pakhtunkhwa and Provincially Administered Tribal Areas near the Afghan-Pakistan border. They are the predominant population in the districts of Konar, Ningarhar, Mardan District, Dir, Swat,Malakand, Swabi, Buner, Shangla, Haripur District [Khalabat Town Ship and Tarbela] and in Mansehra and Battagram. There is also a Yusufzai clan of Dehwar tribe in the Mastung district of Balochistan who speak Persian with some mixture of Birahvi words. The descendants of Yusuf inhabit Konar, Jalalabad, Swat, Upper Dir, Lower Dir, Malakand Swabi and Mardan. The begotten tribe of  Yusufzai' s are the Utmanzai having 3 major subdivions Alizai, Akazai and Kanazai, of Tarbela (now live in Khalabat Town Ship, District

رحمت ِعالم صلی اللہ علیہ وسلم

  رحمت ِعالم صلی اللہ علیہ وسلم  قرآن مجید میں پیغمبر اسلام جناب محمد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی مختلف صفات کا ذکر آیا ہے،  یہ تمام صفات اپنی جگہ اہم ہیں اور آپ کے محاسن کو ظاہر کرتے ہیں، لیکن ان میں سب سے اہم صفت یہ ہے کہ آپ کو تمام عالم کے لئے رحمت قرار دیا گیا،  وما أرسلنٰک الا رحمۃ للعالمین (الانبیاء : ۱۰۷)  —– اس تعبیر کی و سعت اور ہمہ گیری پر غور فرمائیے کہ آپ کی رحمت مکان و مقام کی وسعت کے لحاظ سے پوری کائنات کو شامل ہے اور زمانہ و زمان کی ہمہ گیری کے اعتبار سے قیامت تک آنے والے عرصہ کو حاوی ہے، یہ کوئی معمولی دعویٰ نہیں، اور شاید ہی تاریخ کی کسی شخصیت کے بارے میں ایسا دعویٰ کیا گیا ہو، یہ دعویٰ جتنا عظیم ہے اسی قدر واقعہ کے مطابق بھی ہے،  آپ کی رحمت کا دائرہ یوں تو پوری کائنات تک وسیع ہے، زندگی کے ہر گوشہ میں آپ کا اسوہ رحمت کا نمونہ ہے، لیکن اس وقت انسانیت پر آپ کی رحمت کے چند خاص پہلوؤں پر روشنی ڈالنا مقصود ہے ۔ ان میں پہلی بات یہ ہے کہ آپ نے انسانیت کو وحدت الٰہ کا تصور دیا، خدا کو ایک ما ننا بظاہر ایک سادہ سی بات معلوم ہوتی ہے، لیکن بمقابلہ الحاد و انکار اور شرک و مخلوق پر

عشرة ذوالحجہ

 *✨عشرة ذوالحجہ* *✨مختصر تعارف * 🌿 ذوالحجہ کا پہلا عشره نیکیوں اور اجر و ثواب کے اعتبار سے عام دنوں کے مقابلے میں بہت اہم ہے، جس کی فضیلت قرآن کریم اور احادیث سے ثابت ہے۔ قرآن مجید میں الله سبحانه و تعالیٰ نے ان دس دن کی قسم کھائی ہے۔ *🌿 وَالْفَجْرِ وَ لَیَالٍ عَشْرٍ*   "قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی" (الفجر : 2-1)  اکثر مفسرین کے نزدیک *’’لَیَالٍ عَشْرٍ‘‘* سے مراد ذوالحجہ کی ابتدائی دس راتیں ہیں۔ ان دس دنوں میں کئے جانے والے اعمال الله تعالیٰ کو دیگر دنوں کی نسبت زیاده محبوب ہیں۔ 🌿 رسول الله ﷺ نے فرمایا : "کسی بھی دن کیا ہوا عمل الله تعالیٰ کو ان دس دنوں میں کئے ہوئے عمل سے زیاده محبوب نہیں ہے،  انہوں (صحابہ ؓ) نے پوچھا : اے الله کے رسول ﷺ، جہاد فی سبیل الله بھی نہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : "جہاد فی سبیل الله بھی نہیں ہاں مگر وه شخص جو اپنی جان و مال کے ساتھ نکلے اور کچھ واپس لے کر نہ آئے۔" (سنن ابوداؤد) 🌿 عبدالله ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : "کوئی دن الله تعالیٰ کے ہاں ان دس دنوں سے زیاده عظمت والا نہیں اور نہ ہی کسی دن کا عمل الله تعالیٰ