Skip to main content

بھوک ہڑتال یا خود کشی اسلامی نقطہ ٴ نگاہ سے

بھوک ہڑتال یا خود کشی اسلامی نقطہ ٴ نگاہ سےدور حاضر میں مختلف افراد‘ یونینوں اور اداروں کی جانب سے اپنی ناراضگی کے اظہار اور تنقید کے لئے جو طریقہ استعمال کیا جاتا ہے اسے ”بھوک ہڑتال“ کہتے ہیں‘ یہ ایک معمول بنا ہے کہ اگر آپ کی بات نہ سنی جارہی ہو یا آپ کے مرضی کے مطابق فیصلہ نہ دیا جارہاہو )بغیر اس کے کہ آپ حق پر ہیں یا نہیں( تو اپنی بات منوانے اور فیصلے کو اپنےحق میں کرانے کے لئے انسان بھوکا رہ کر اپنے آپ کو ناراض ظاہر کرتا ہے اور احتجاج ریکارڈکراتا ہے‘ اسی سلسلے میں بسا اوقات اس کی جان تک چلے جانے کا اندیشہ رہتا ہے‘ لہذا اسلامی نقطہ نظر سے بھوک ہڑتال قطعاً جائز نہیں‘ کیونکہ زندگی کی تحفظ کے لئے اور اپنی طاقت وتوانائی کو معمول پر برقرار رکھنے کے لئے غذا کھانا واجب ہے۔علامہ سید محمد ابی السعود‘ فتح المعین میںلکھتے ہیں :”الاکل والشرب لدفع الہلاک فرض“ )۱(ترجمہ:․․․ ”دفع ہلاکت کے لئے کھانا پینا فرض ہے“۔ جبکہ فتاویٰ عالمگیری میں درج ہے :”اما الاکل فعلیٰ مراتب‘ فرض وہو ما یندفع بہ الہلاک فان ترک الاکل والشرب حتی ہلک فقد عصیٰ“۔ )۲(ترجمہ:․․․ ”کھانے کے چند درجات ہیں اتنا کھانا جس کے ذریعے جان بچ سکے فرض ہے‘ لہذا اگر کوئی کھانا پینا چھوڑ دے یہاں تک کہ مرجائے تو وہ گنہگار ہوگا“۔ایک دوسری جگہ درج ہے کہ:”ولو جاع ولم یأکل مع قدرتہ حتی مات یأثم“ )۳(ترجمہ:․․․” اگر بھوک لگے اور قدرت کے باوجود نہ کھائے یہاں تک کہ مرجائے تووہ شخص گنہگار ہوگا“۔فقہاء عظام کی مذکورہ بالا تصریحات سے یہ بات ثابت ہوئی کہ غذا پر قدرت کے باوجود اسے نہ کھانا یہاں تک کہ موت واقع ہو جائے‘ یہ گناہ اور باعث عذاب ہے‘ کیونکہ اسے ایک قسم کی خود کشی کہا جاتا ہے جبکہ احادیث میں خود کشی کی سخت وعید آئی ہے اور خود کشیکرنے والے کو اہل نار میں سے قرار دیا گیا ہے‘چنانچہ حضور ا کا ارشاد گرامی ہے کہ:”من قتل نفسہ بشئ عذب بہ یوم القیامة“ )۴(ترجمہ:․․․․”جس نے کسی چیز کے ذریعے اپنے آپ کو قتل کیا اسی چیز سے قیامت کے دن اسے عذاب دیا جائے گا“۔ایک دوسری جگہ ارشاد ہے کہ:”من تردی من جبل فتقتل نفسہ فہو فی نار جہنم یتردی فیہا خالداً مخلداً فیہا ابداً‘ ومن تحسا سما فتقل نفسہ فسمہ فی یدہ یتحساہ فی نار جہنم خالداً مخلداً فیہا ابداً‘ ومنقتل نفسہ بحدیدة فحدیدتہ فی یدہ یتوجأ بہافی نار جہنم خالداً مخلداً فیہا ابداً“۔ )۵(ترجمہ:․․․”جو شخص کسی پہاڑ سے گر کر خود کشی کرے گا وہ دوزخ کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے گرتا رہے گا اور جو شخص زہر پی کر خود کشی کرے گا وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دوزخ کی آگ میں زہر پیتا رہے گا اور جس شخص نے کسی ہتھیار سے خود کشی کی وہ دوزخ کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اسی ہتھیار سے عذاب پائے گا اور اس کی کبھی رہائی نہیں“۔اسی خود کشی کرنے والےکے متعلق ابوداود شریف میں ہے کہ: ”لایصل علی قاتل النفس“ شراح فرماتے ہیں کہ امام بخاری نے اس کی تائید فرمائی ہے‘ اس طرح پر کہ وہ جہنم میں اپنے آپ کو اسی طرح قتل کرے گا‘ تو معلوم ہوا کہ مغفور نہیں اور جب مغفور نہیں تو اس پر نماز پڑھنے کی کیا ضرورت ہے۔ )۶(اس کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص خود کشی کرے وہ ہمیشہ معذب ہوتا رہتا ہے‘ لہذا اس پر نماز پڑھنا مفید نہیں ہے‘ البتہ فقہاء نے بیان کیا ہے کہ علماء اور خواص لوگ اس پر نماز جنازہ نہ پڑھیں اور عام آدمی پڑھ لیں۔ مولانا محمد عاقل فرماتے ہیں کہ جمہور علماء اور ائمہ اربعہ کے نزدیک جو شخص خود کشی کرکے مرا ہو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی‘ امام مالک کی ایک روایت کراہت کی ہے اور امام احمد کی ایک روایت اہل علم وفضل کے لئے کراہت کی ہے یعنی صرف عوام کو پڑھنی چاہئے اور بعض علماء جیسے امام اوزاعی اور عمر بن عبد العزیز مطلق صلوٰة کے قائل نہیں‘ لہذا کبار ائمہ اور علماء کو نہ پڑھنی چاہئے اور حضور ا نے بھی گو بنفس نفیس اس پر نماز نہیں پڑھی لیکن دوسروں کو پڑھنےسے منع نہیں فرمایا۔ )۷(بہرحال فقہاء نے خود کشی کرنے والے کے نماز جنازہ پڑھنے کو جائز بلکہ راجح قرار دیا ہے‘ جیساکہ درمختار میں درج ہے :”من قتل نفسہ ولو عمداً یغسل ویصلی علیہ وبہ یفتیٰ“ )۸(ترجمہ:․․․”جس نے اپنے آپ کو قتل کیا‘ اگرچہ قصداً ہو‘ اسے غسل دیا جائے اور اس پر نماز جنازہ پڑھی جائے“۔لہذا مندرجہ بالا بحث سے یہ ثابت ہوا کہ اسلام بھوک ہڑتال جیسے غلو اور افراط کو ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھتا ہے‘ اسی لئے حضور ا نے ان صحابہ کرامکو بھی منع کردیا جو عبادت کیغرض سے مسلسل روزے رکھنا چاہتے تھے۔حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص سے حضور ا نے فرمایا کبھی روزہ رکھا کرو اور کبھی افطار‘ اسی طرح رات کو نمازیں بھی پڑھا کرو اور سویا بھی کرو‘ کیونکہ تمہارے بدن کا بھی تم پر حق ہے‘ تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے کہ رات بھر جاگنے سے ضعیف ہوجاتی ہیں۔ )۹(جبکہ فقہاء فرماتے ہیں کہ:”ولایجوز الریاضة بتقلیل الاکل حتی ضعف عن الفرائض“ )۱۰(ترجمہ:․․․” کم کھانے کی ایسی ریاضت جائز نہیں ہے کہ فرائض کی ادائیگی سے عاجز آجائے“۔فتح المعین میں اسی سے ملتے جلتے حسب ذیل الفاظ درج ہیں کہ:”ولاتجوز الریاضة بتقلیل الاکل حتی یضعفہ عن اداء العبادة“۔ )۱۱(ترجمہ:․․․”کم کھانے کی ایسی ریاضت جائز نہیں ہے کہ عبادات کی ادائیگی سے عاجز آجائے“۔لہذا اپنے حقوق کے حصول اور اپنی باتمنوانے کے لئے ”بھوک ہڑتال“ کی بجائے تنقید واحتجاج کا جائز طریقہ اپنانا چاہئے‘ اپنے مقدمے کو عدالت میں یا مسلمانوں کے ثالثی کردار کے لئے پیش کیا جانا چاہئے اور پر امن وجائز طریقے سے اپنا حق حاصل کرنے کے لئے جد وجہد کیا جانا چاہئے۔مراجع ومصادر۱- علامہ سید محمد ابی سعود المصری الحنفی‘ فتح المعین‘ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی‘۱۴۰۳ھ‘ ج:۳‘ص:۳۸۶۲- مولانا شیخ نظام وجماعة من العلماء الہند‘ فتاویٰ عالمگیری‘ مکتبہ ماجدیہ کوئٹہ‘ ۱۴۰۳ھ‘ ج:۵‘ ص:۳۳۶۳- ایضا‘ ج:۵‘ ص:۳۳۸ ۴- الترغیب والترہیب ‘ وحیدی کتب خانہ پشاور‘ ۲۰۰۶ء‘ ج:۳‘ ص:۵۹۴ ۵-ایضا ۶- مولانا محمد زکریا مہاجر مدنی‘ تقریر بخاری شریف‘ مکتبہ الشیخ کراچی‘ ج:۲‘ ص:۷۸ ۷- مولانا محمد عاقل‘ الدر المنضود علی سنن ابی داود‘ مکتبہ الشیخ کراچی‘ ج:۵‘ ص:۲۵۶۸- در مختار علی ہامش رد المحتار‘ ج:۱‘ ص:۶۴۳‘ باب صلوٰة الجنائز۹- مولانا محمد زکریا مہاجر مدنی‘ خصائل نبوی اردو شرح شمائل ترمذی‘ مکتبہ الشیخ کراچی‘ ص:۱۸۳۱۰- بحوالہ بالا‘ فتاویٰ عالمگیری‘ ج:۵‘ ص:۱۱۳۸۶- بحوالہ بالا‘ فتح المعین‘ ج:۳‘ ص:۳۸۶

Comments

Popular posts from this blog

Yusufzai (Pashtun tribe)

The  Yūsufzai  (also  Youssofzay ,  Yousefzai ,  Yousafzai ,  Esapzey ,  Yousufi , or  Yūsufi ) (Pashto:  يوسفزی ,Persian and Urdu:  یوسف زئی ) is one of the largest Pashtun (Afghans) tribes. The majority of the Yusufzai tribe reside in parts of Western Afghanistan, Khyber Pakhtunkhwa and Provincially Administered Tribal Areas near the Afghan-Pakistan border. They are the predominant population in the districts of Konar, Ningarhar, Mardan District, Dir, Swat,Malakand, Swabi, Buner, Shangla, Haripur District [Khalabat Town Ship and Tarbela] and in Mansehra and Battagram. There is also a Yusufzai clan of Dehwar tribe in the Mastung district of Balochistan who speak Persian with some mixture of Birahvi words. The descendants of Yusuf inhabit Konar, Jalalabad, Swat, Upper Dir, Lower Dir, Malakand Swabi and Mardan...

Namwar Series by M. A. Rahat (Complete 14 Parts)

Namwar Series by M. A. Rahat (Complete 14 Parts) 4shared Download Part 1 4shared Download Part 2 4shared Download Part 3 4shared Download Part 4 4shared Download Part 5 4shared Download Part 6 4shared Download Part 7 4shared Download Part 8 4shared Download Part 9 4shared Download Part 10 4shared Download Part 11 4shared download Part 12 4shared Download Part 13 4shared Download Last Part 14 Namwar Series by M. A. Rahat (Complete 14 Parts) Box Download and Online Read 1 Box Download and Online Read 2 Box Download and Online Read 3 Box Download and Online Read 4 Box Download and Online Read 5 Box Download and Online Read 6 Box Download and Online Read 7 Box Download and Online Read 8 Box Download and Online Read 9 Box Download and Online Read 10 Box Download and Online Read 11 Box Download and Online read 12 Box Download and Online Read 13 Box Download and Online Read (LAST PART) 14 Namwar Series by M. A. Rahat (Complete 14 ...

Tableeghi Jamat Aur Mashaikh -e- Arab By Shaykh Nur Muhammad Tonsvi

Read Online [6.7 M]

Khoi Hui Baat by Aalia Bukhari

Khoi Hui Baat by Aalia Bukhari Click here     Download  Khoi Hui Baat by Aalia Bukhari  ReadOnline Download

عشرة ذوالحجہ

 *✨عشرة ذوالحجہ* *✨مختصر تعارف * 🌿 ذوالحجہ کا پہلا عشره نیکیوں اور اجر و ثواب کے اعتبار سے عام دنوں کے مقابلے میں بہت اہم ہے، جس کی فضیلت قرآن کریم اور احادیث سے ثابت ہے۔ قرآن مجید میں الله سبحانه و تعالیٰ نے ان دس دن کی قسم کھائی ہے۔ *🌿 وَالْفَجْرِ وَ لَیَالٍ عَشْرٍ*   "قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی" (الفجر : 2-1)  اکثر مفسرین کے نزدیک *’’لَیَالٍ عَشْرٍ‘‘* سے مراد ذوالحجہ کی ابتدائی دس راتیں ہیں۔ ان دس دنوں میں کئے جانے والے اعمال الله تعالیٰ کو دیگر دنوں کی نسبت زیاده محبوب ہیں۔ 🌿 رسول الله ﷺ نے فرمایا : "کسی بھی دن کیا ہوا عمل الله تعالیٰ کو ان دس دنوں میں کئے ہوئے عمل سے زیاده محبوب نہیں ہے،  انہوں (صحابہ ؓ) نے پوچھا : اے الله کے رسول ﷺ، جہاد فی سبیل الله بھی نہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : "جہاد فی سبیل الله بھی نہیں ہاں مگر وه شخص جو اپنی جان و مال کے ساتھ نکلے اور کچھ واپس لے کر نہ آئے۔" (سنن ابوداؤد) 🌿 عبدالله ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : "کوئی دن الله تعالیٰ کے ہاں ان دس دنوں سے زیاده عظمت والا نہیں اور نہ ہی کسی دن کا عمل الله تعالیٰ...

عہد رسالت میں کتابت قرآن

سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے مندرجہ ذیل صحابہ کو کاتب وحی مقرر فرمایا تھا: حضرت بوبکررضی اللہ تعالٰی عنہ ، عمرفاروقرضی اللہ تعالٰی عنہ، عثمانرضی اللہ تعالٰی عنہ، علیرضی اللہ تعالٰی عنہ، معاویہرضی اللہ تعالٰی عنہ ، زید بن ثابت رضی اللہ تعالٰی عنہ،ابی بن کعبرضی اللہ تعالٰی عنہ، خالد بن ولیدرضی اللہ تعالٰی عنہ،ثابت بن قیسرضی اللہ تعالٰی عنہ،۔ قرآن کا جو حصہ نازل ہوتا آپ صحابہ کو مامور فرماتے کہ اسے تحریر کرلیں یہاں تک کہ کتابت کے پہلو بہ پہلو قرآن کریم کو سینوں میں بھی محفوظ کرلیا گیا۔(مشہور مستشرق بلاشیر نے کاتبین وحی صحابہ کی تعداد چالیس بتائ ہے دیگر مستشرقین مثلاً شفالی بہل اور کازانوفاکا زاویہ نگاہ بھی یہی ہے مؤخر الذکر نے اس ضمن میں طبقا ابن سعد، طبری ، نووی اور سیرت حلبی پر اعتماد کیا ہے ۔) محدث حاکم نےمستدرک میں زید بن ثابت سے بخاری ومسلم کی شرط کے مطابق روایت کیا ہے کہ زید بن ثابت نے کہا ہم عہد رسالت میں ''رقاع''(ٹکڑوں)سے قرآن جمع کیا کرتے تھے ۔ (الاتقان،ج۱ص،۹۹نیز البرہان ،ج۱ص۲۳۷) مذکورہ صدر حدیث میں ''رقاع ''کا جو لفظ وا...

تدوین قرآن اور حضرت ابو بکر صدیق

تدوین قرآن اور حضرت ابو بکر صدیق پورا قرآن عہد رسالت میں لکھا جاچکا تھا مگر اس کی آیتیں اور سورتیں یکجا نہ تھی اولین شخص جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ترتیب کے مطابق اس کو مختلف صحیفوں میں جمع کیا وہ حضرت ابوبکررضی اللہ تعالٰی عنہتھے۔ ابو عبداللہ محاسبی( حارث بن اسدمحاسبی کی کنیتابو عبداللہ تھی ۔آپ اکابر صوفیہ میں تھے آپ فقہ واصول کے بہت بڑے عالم تھے اپنے عصر وعہد میں یہ اہل بغداد کے مشہور استادتھے آپ نے بغداد میں ۲۴۳ھجری میں وفات پائ (الاعلام للزرکلی،ج۲،ص۱۵۳)اپنی کتاب ''فہم السنن''میں رقمطرازہیں: ''قرآن کی کتابت کوئ نئ چیز نہ تھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بذات خود اس کے لکھنے کا حکم دیا کرتے تھے البتہ وہ کاغذ کے ٹکٹڑوں۔شانہ کی ہڈیوں اور کھجور کی ٹہنیوں پر بکھرا پڑا تھا ۔حضرت ابو بکررضی اللہ تعالٰی عنہ نے متفرق جگہوں سے اس کو یکجا کرنے کا حکم دیا یہ سب اشیاء یوں تھیں جیسے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں اوراق منتشر پڑے ہوں اور ان میں قرآن لکھا ہو اہو ایک جمع کرنے والے (حضرت ابوبکررضی اللہ تعالٰی عنہ )نے ان اوراق کو جمع کرکے ایک...

کتاب اللہ کی کون سی آیت سب سے عظیم ہے؟

آیۃ الکرسی کی فضیلت !!! آیۃ الکرسی کی کیااھمیت ہے ؟ اور کیا اس آیت کی عظمت پرکوئ دلیل وارد ہے ؟ الحمد للہ ابن کثیررحمہ اللہ تعالی سورۃ البقرۃ کی آیۃ الکرسی کی تفسیرکرتےہو‏ۓ کہتے ہیں : یہ آیۃ الکرسی ہے جس کی فضیلت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح حدیث میں ہے کہ کتاب اللہ میں یہ آیت سب سے افضل آیت ہے ۔ ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےان سے سوال کیا کہ کتاب اللہ میں سب سے عظیم آیت کونسی ہے ؟ تو وہ کہنے لگے کہ اللہ اور اس کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کوہی زیادہ علم ہے ، یہ سوال کئ باردھرایا اور پھر فرمانےلگے کہ وہ آیت الکرسی ہے ۔ فرمانے لگے اے ابوالمنذر علم مبارک ہو اس ذات کی قسم جس کےھاتھ میں میری جان ہے اس آیت کی زبان اور ہونٹ ہونگے عرش کے پاۓ کے ہاں اللہ تعالی کی پاکی بیان کررہی ہوگی ۔ اور غالبا مسلم نے والذی نفسی سے آگے والے الفاظ نہیں ہیں ۔ عبداللہ بن ابی بن کعب رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ان کے والد کے پاس کھجوریں رکھنے کی جگہ تھی ، عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں میرے والد اس کاخیال رکھتے تھے تو...

JAVED NAMA BY DR. IQBAL URDU TRANSLATION PDF

Title : Javed Nama Author : Dr Allama Iqbal Format : PDF Size : 2.37 Mb More :   Allama Iqbal  and  Allama Asad , two great scholars of 20th century predicted and recognized the ‘era of deception/dajjal’, some  80  years ago by looking at the immoral faithless civilization and irreligious education system of the West. The excerpts posted below from Books  ‘Javed Nama by Allama Iqbal’  and  ‘Road to Mecca by Muhammad Asad’  are eye-opener for Muslims. Urdu translation of some pages from 'Book: Road to Mecca', Chapter ‘Dajjal’ are added to explain it for Urdu readers.  Download Online Read Online Read in English Version

عہد عثمان میں تدوین قرآن

امام بخاری نے صحیح بخاری میں اپنی سند کے ساتھ ابن شھاب سے روایت کیا ہے کہ انس بن مالک نے انہیں بتایا کہ حذیفہ بن یمان حضرت عثمان کی خدمت میں حاضر ہوئے موسوف نے رمینیہ اور آذربیجان کی جنگ میں شرکت کی تھی وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ لوگ تلاوت قرآن میں بہت اختلاف کرنے لگے تھے ۔ حذیفہ نے حضرت عثمان سے کہا امیرالمؤمنین ! قبل اس کے کہ یہ امت کتاب الٰہی میں یہودیوں اور نصاریٰ کی طرح اکتلاف کرنے لگے اس کو سنبھال لیجئے یہ سن کر حضرت عثمان نے حجرت حفصہ کو کہلا بھیجا کہ آپ کے پاس قرآن کے جو صحیفے پڑے ہیں وہ ہمارے پاس بھیج دیجئے تاکہ ہم ان کو کتابی صورت میں جمع کریں پھر ہم ان کو واپس کردیں گے ۔محترمہ موصوفہ نے وہ صحیفے ارسال کردئیے۔حضرت عثمانرضی اللہ تعالٰی عنہ نے (۱) زید بن ثابترضی اللہ تعالٰی عنہ،(۲) عبداللہ بن زبیررضی اللہ تعالٰی عنہ،(۳)سعد بن العاصرضی اللہ تعالٰی عنہ،(۴)عبدالرحمان بن حارث بن ہشامرضی اللہ تعالٰی عنہکو مومورکیا کہ وہ صحیفوں سے نقل کرکے قرآن کریم کو کتابی صورت میں جمع کردیں۔ حضرت عثمانرضی اللہ تعالٰی عنہ نے تینوں قریشی صحابہ(حضرت زید بن ثابت کے علاوہ باقی تینوں صحابہ سے...