ہم مسلمانوں نے اللہ کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے خبیث صلیبیوں کو جگری یار بنالیا۔ سورة مائدہ آئت نمبر51 (اے ایمان والو! یہود و نصاری کو دوست نہ بناﺅ وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی رکھے گاتو وہ انہیں میں سے ہے۔ بے شک اللہ بے انصافوں کو راہ نہیں دیتا)اتنے بڑے صاف اور واضح حکم پر آج کہاں عمل ہورہا ہے؟ سرور کون و مکاں ہم غلاموں کے آقا اللہ کے حبیب رحمة للعلمین ﷺ کا ارشاد پاک ہے اخرجوا الیہود والنصاری من جزیرة العرب( یہود و نصاری کو جزیرة العرب سے نکال دو) میرے آقا ﷺ کے نشہءعشق رسول سے سرشار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے صلیبیوں کے خلاف مسلسل جہاد کرکے شام ، فلسطین اور افریقہ سے بھی انکا اقتدار ختم فرمایا۔ اندلس سے آٹھ سوسالہ مسلم اقتدار یونہی ختم نہیں ہوا۔ سلطان ترکی کی فرانس سے دوستی کا نتیجہ ہے۔ صلیبی یورپ نے ہمیشہ انسانی اقدار کی دھجیاں بکھیریں۔ ان غیر مسلموں کے ہاں کوئی اخلاقی ضابطہ نہیں۔ تاریخ شاہد ہے کہ صلیبیوں نے ہمیشہ مکروفریب سے مسلمانوں کو ظلم وستم اور بربریت کا شکاربنایا۔ امریکی پادری اور اسکے ساتھی ہی توہین رسالت کے مرتکب نہیں بلکہ تمام امریکی عوام اور حکمران اس خباثت میں برابر کے شریک ہیں۔ حرامزدگی کے بعد انکے بیانات محض مسلم امہ کے حکمرانوں کے لیئے ہیں کہ وہ عشق رسول کے دیوانوں کے جذبات پر کنٹرول کرسکیں کہ یہ فعل بس ایک پادری کا ہے باقی امریکی حکمران اور عوام معصوم ہیں۔ یہی پادری خبیث اس سے قبل قرآن حکیم کی شان میں گستاخی کرچکا ہے۔ اگر امریکی حکومت کی بات میں صداقت ہے تو یہ بتائے کہ حکومت نے اسکے خلاف کیا کاروائی کی؟ اس سے قبل ناروے اور ڈنمارک کے حرامزادوں نے گستا خیاں کیں۔ مسلم ممالک کے عوام نے احتجاج کیئے مگر مسلم حکمرانوں کی غیرت ایمانی امریکی قدم بوسی کا شکاررہی۔ ارض قرآن کے حکمران اور اپنے آپ کو خادم الحرمین شریفین کہلانے والوں نے گستاخان رسول کے بارے کوئی احتجاج نہیں کیا اور آج بھی تمام دنیائے اسلام اپنے آقا کریم ﷺ کے گستاخانوں کے خلاف سر بکف ہیں ساری دنیا سے خبریں آرہی ہیں اگر نہیںکچھ ہورہا تو سعودی عرب میں کچھ نہیں ہورہا۔ ااس کی وجہ صرف امریکی یاری ہے ۔ سعودی عرب میں امریکی افواج کے اڈے ہیں۔ خلیجی ریاستوں میں شیوخ کی حکمرانی برائے نام ہے در حقیقت وہاں امریکہ کی حکومت ہے۔ اسی طرح پاکستان میں امریکی اڈے ہیں۔ جبھی تو زرداری اور اسکے حواری اپنے آقا امریکہ کے خلاف ایک لفظ تک نہیں بولے۔ امریکی سفیر تک کو طلب کرکے اپنے ایمانی جذبات سے آگاہ تک نہیں کیا۔ عوام نے مظالم برداشت کیئے، راتوں کے جگرتے برداشت کیئے،قوم دولت کی لوٹ مار برداشت کی، اپنے عوام کے قتل عام برداشت کررہے ہیں لیکن اب تو ایمان پر آپڑی ہے ، جان ایماں شہ شاہاں وجہ قرار عالمیں ﷺ کی بات آجائے تو ایک انتہائی گنہگار غلام بڑے بڑے پارساﺅں پر بازی لے جاتا ہے۔ آج لیبیا کے مسلمان مبارک باد کے مستحق ہیں کہ عالم اسلام میں عشق رسول کی تختی پر سر فہرست نام لکھوالیا۔ امریکی سفیر سمیت چند امریکیوں کو واصل جہنم کیا۔ مصر ، یمن ایران، بنگلہ دیش، بھارت اور دنیا کے مسلم ممالک نے اپنی غیرت ایمانی کی شمعیں روشن کردی ہیں۔ پاکستان کے عوام نے حکمرانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ سے سفارتی تعلقات ختم کیئے جائیں۔اس وقت مسلم امہ شاتمین رسول سے انتقام لینے کے لیئے بیقرار ہوچکی ہے۔ اور انتقام لے کر رہے گی۔ اگر زردار ی یا امریکی سمجھتے ہیں کہ چند احتجاجوں تک یہ معاملہ محدود رہے گا تو انہیں آنے والے دنوں میں پتہ چل جائےگا کہ مسلمان اپنی زندگی کا بہتریں مصرف اپنے پیارے رسول ﷺ پر جان نثار کرنے ہی کو سمجھتا ہے۔ کسی قاری کو اس مخمصے میں نہیں رہنا کہ ہمارے حکمران مسلمان ہیں۔ ان کا اسلام تو اقتدار میں آکر دولت لوٹنا اور صلیبیوں کے بنکوں میں جمع کرانا ہے۔ ابھی چند روز کی بات ہے کہ ایک خبیثہ رمشا کو عدالت نے ضمانت پر رہا کیا ۔ اور اسے حکومتی پروٹوکول دیا گیا ، بھاری حفاظتی فورس اور ہیلی کاپٹر بھیجا۔ میں حکمرانوں سے سوال کرتا ہوں کہ کیا یہ ہیلی کاپٹر تمہارا ذاتی ہے جو ایک خبیثہ کے لیئے تم نے استعمال کیا۔ اگر اسے جان کا خطرہ تھا تو ایسے کئی لوگ جیل سے برضمانت رہا ہوتے ہیں ، کیا کبھی اس ملک کے مسلمان شہریوں کو بھی ایسی سہولت دی گئی۔ عوام اتنے سادہ نہیں کہ اپنے حکمرانوں کی صلیبی چاپلوسی پالیسی کو نہ سمجھیں۔ یہ ہوتم مسلمان کہ تمہیں دیکھ کر پھولے نہیں سماتے یہود۔ حکمرانوں سے گستاخان رسول کے خلاف کاروائی کا مطالبہ بھینس کے آگے بین بجانا ہے۔ دنیا کے طالبوں کو شان رسالت کے بارے کیا خبر۔؟ تازہ خون رنگ لائے گا، اب تعلیمی اداروں،کالجوں ، یونیورسٹیوں کے طلبا و طالبات ، مزدورنکلیں اور امریکی سفارتخانے اور تمام قونسل خانوں کے امریکیوں کو اسی طرح جہنم رسید کریں جسطرح لیبیا والوں نے کیا اگر حکمران طاقت کا استعمال کریں تو ہم اپنے نبی ﷺ پر جانیں نثار کرکے سرخرو ہوجائیں گے۔ یہ ذات مصطفے کریم علیہ الصلوة والتسلیم ہی ہے کہ جو ہم مسلمانوں کو متحد کردیتی ہے۔ اس امر سے یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ آپ ﷺ کائنات کے روح رواں ہیں، ہم مسلمانوں کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیںکیونکہ نور نبوت پوری آب و تاب سے دلوں پر حاوی ہے۔ پہلی جنگ عظیم کے بعدصلیبیوں اور یہودیوں نے اسلامی مملکت کے ٹکڑے کر دیئے تھے۔ خلافت کا خاتمہ مسلم اتحاد کاخاتمہ تھا۔ صلیبیوں کو موئثر جواب دینے کے لیئے فتوحات شام اورصلاح الدین ایوبی کی تاریخ دہرائے بغیر صلیبیوں کوآرام نہیں آئے گا۔ امریکہ اور اسکے اتحادی مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگوں کا اعلان کرچکے ہیںلیکن مسلم حکمران امریکی غلامی کا قلادہ اپنے گلے سے اتارنے کو تیار نہیں۔حکمران مسلم عوام کے ایمانی جذبات سے سبق سیکھیں۔ متحد ہوکر امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے خلاف اعلان جہاد کریں۔ اے اللہ ! بس ہماری عزیز جانیں تیرے محبوب ﷺ کے ناموس پر قربا ن ہوں آمین۔
The Yūsufzai (also Youssofzay , Yousefzai , Yousafzai , Esapzey , Yousufi , or Yūsufi ) (Pashto: يوسفزی ,Persian and Urdu: یوسف زئی ) is one of the largest Pashtun (Afghans) tribes. The majority of the Yusufzai tribe reside in parts of Western Afghanistan, Khyber Pakhtunkhwa and Provincially Administered Tribal Areas near the Afghan-Pakistan border. They are the predominant population in the districts of Konar, Ningarhar, Mardan District, Dir, Swat,Malakand, Swabi, Buner, Shangla, Haripur District [Khalabat Town Ship and Tarbela] and in Mansehra and Battagram. There is also a Yusufzai clan of Dehwar tribe in the Mastung district of Balochistan who speak Persian with some mixture of Birahvi words. The descendants of Yusuf inhabit Konar, Jalalabad, Swat, Upper Dir, Lower Dir, Malakand Swabi and Mardan. The begotten tribe of Yusufzai' s are the Utmanzai having 3 major subdivions Alizai, Akazai and Kanazai, of Tarbela (now live in Khalabat Town Ship, District
Comments
Post a Comment