Skip to main content

اسلام میں پردے کی اہمیت

اسلام اور اسلامی نظام ِ حیات‘ ایک پاک وصاف معاشرے کی تعمیر اور انسانی اخلاق وعادات کی تہذیب کرتا ہے۔ اسلام نے جہالت کے رسم ورواج اور اخلاق وعادات کو جو ہرقسم کے فتنہ وفساد سے لبریز تھے‘ یکسر بدل کر ایک مہذب معاشرے اور تہذیب کی داغ بیل ڈالی‘ جس سے عام انسان کی زندگی میں امن ‘ چین اور سکون ہی سکون درآیا۔ اسلام اپنے ماننے والوں کی تہذیب اور پُرامن معاشرے کے قیام کے لئے جو پہلی تدبیر اختیار کرتا ہے‘ وہ ہے: انسانی جذبات کو ہرقسم کے ہیجان سے بچانا‘ وہ مرد اور عورت کے اندر پائے جانے والے فطری میلانات کو اپنی جگہ باقی رکھتے ہوئے انہیں فطری انداز کے مطابق محفوظ اور تعمیری انداز دیتاہے‘ قرآن حکیم میں سورہ نور میں بڑی وضاحت سے ایک ایک بات کو کھول کھول کر بیان کردیا گیا ہے‘ ہرعمل کی تہذیب کردی گئی ہے‘ اس سورہ کی آیت نمبر: ۳۱ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:”وقل للموٴمنات یغضضن من ابصارھن ویحفظن فروجھن ولایبدین زینتھن الاماظھر منھاولیضربن بخمرھن علیٰ جیوبھن ولایبدین زینتھن۔“ترجمہ۔”اور مسلمان عورتوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں‘ مگر جو اس میں سے کھلا رہتا ہے اور اپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ ہونے دیں“۔سورہ احزاب :۹۵میں ارشاد ہے:”یاایھا النبی قل لازواجک وبناتک ونساء الموٴمنین یدنین علیھن من جلابیبھن ،ذلک ادنی ان یعرفن فلایوٴذین ،وکان اللہ غفوراََرحیماََ“ ترجمہ:۔”اے نبی! ا اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور اہل ایمان کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر چادروں کے پلو لٹکا لیا کریں‘ یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے‘ تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور نہ ستائی جائیں‘ اللہ تعالیٰ غفور ورحیم ہے“۔انسانی تاریخ شاہد ہے کہ ہر زمانے میں عورتوں میں زیب وزینت ‘ بناؤ سنگھار اور بننا سنورنا رائج رہا ہے‘ یہ اس کی فطرت اور جبلت بھی کہی جاسکتی ہے‘ ہرعورت کی یہ فطری خواہش ہوتی ہے کہ وہ بہت خوبصورت نظر آئے۔ہرزمانے میں بناؤ سنگھار کے معیار بدلتے رہتے ہیں‘ لیکن زینت کا داعیہ چونکہ فطرت میں موجود ہوتا ہے‘اس لئے عورت اپنے آپ کو خوبصورت سے خوبصورت بنانے کے تمام جتن اور حربے استعمال کرتی ہے‘ اسلام عورت کی اس فطرت پر کسی قسم کی پابندی نہیں لگاتا ‘ بلکہ اس کی اس خواہش اور فطرت کو تسلیم کرتا ہے‘ ہاں اس کی تنظیم وتہذیب کرتے ہوئے ضابطہ بندی ضرور کرتا ہے۔ اسلام یہ چاہتا ہے کہ عورت کا تمام ترحسن وجمال‘ اس کی تمام زیب وزینت اور آرائش وسنگھار میں اس کے ساتھ صرف اس کا شوہر شریک ہو‘ کوئی دوسرا شریک نہ ہو‘ عورت اپنی آرائش اور جمال صرف اپنے مرد کے لئے کرے۔اگر دیکھا جائے تو عورت درحقیقت تمام تر سنگھار وآرائش مرد کو اپنی طرف متوجہ کرنے اور اس کی خصوصی توجہ کے حصول کے لئے ہی کرتی ہے‘ اسلام ایسا دین ہے جو انسان کی زندگی کے ایک ایک لمحے کی تہذیب کرتا ہے‘ ان کے لئے پاکیزہ طریقہ وضع کرتا ہے‘ تاکہ کوئی مسلمان اور اہل ایمان کسی طریقے سے کسی برائی میں مبتلا نہ ہو اور ان کے میلانات جائز طریقوں تک محدود رہیں‘ اللہ ہی ہے جو تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا حکم دیتا ہے‘ جس سے انسانی فطرت کی نفسیاتی تعلیم وتربیت ہوتی ہے۔ عورت کے حسن وجمال کو اس کی زیب وزینت کو اللہ تعالیٰ نے اس کے شوہر کی دل بستگی اور توجہ کے لئے محدود کردیا ہے‘ تاکہ وہ اپنی ساری توجہ اپنی بیوی کی طرف مرکوز رکھے اور اس کی عورت غیروں کی ہوس ناک نظروں سے محفوظ ومامون رہے۔اللہ تعالیٰ نے شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ہے۔ یہ ان کی قربت اور ہم نفسی کی علامت ہے‘ اسلام جب پردے کی تاکید کرتا ہے تو اس سے مراد ایک نہایت پاک وصاف سوسائٹی کا قیام ہے۔اگر ہم اپنے چاروں اطراف نظر ڈالیں تو بخوبی اندازہ کر سکتے ہیں کہ احکام الٰہی سے اعراض اور روگردانی کے کیسے کیسے بھیانک اور عبرت ناک مناظر سامنے آرہے ہیں۔مغربی دنیا خصوصاً یورپ اور امریکی معاشرے میں جہاں کسی قسم کے پردے اور حجاب کا گزر نہیں‘ جہاں ہرطرف لطف اندوزی‘ ہیجان خیزی ‘ شہوت پرستی اور گوشت پوست کی لذت اندوزی کا سامان ہورہا ہے ‘ ایسے ایسے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جن سے ہر وقت جنسی ہیجان پیدا کیا جارہا ہے‘ جس کے نتیجے میں جنسی پیاس بڑھتی جارہی ہے جو کسی طرح بجھتی ہی نہیں‘ انسان کی خوابیدہ حیوانیت کو جگادیا گیا ہے اور انسان بے قید شہوت رانی کا شکار ہوگیا ہے‘ اس کے اعصاب اور نفسیات کے اندر ہیجان خیز امراض پیدا ہورہے ہیں۔مرد اور عورت میں ایک دوسرے کے لئے کشش ایک فطری امر ہے اور یہ انسان میں تخلیقی طور پر ودیعت کی گئی ہے‘ کیونکہ انسان کو اس زمین پر اپنے منصبِ خلافت کی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہے‘ اس زندگی کا بڑا اور اہم حصہ زمین پر زندگی کے تسلسل کو قائم رکھنا ہے‘ اس لئے یہ کشش دائمی ہے۔ یہ کشش ہی انسان کو ایک دوسرے کے قریب لاتی ہے‘ عورت اور مرد کے ملاپ سے ایک خاندان ایک گھر انہ وجود پاتا ہے اور دونوں ایک دوسرے کے ذریعہ فطری تسکین پاتے ہیں اور افزائش نسل کے ذریعے ایک خاندان کی تشکیل کا ذریعہ بنتے ہیں اور اگر کہیں دونوں فریقوں کے درمیان نا آسودگی رہے‘ اپنے فطری تقاضوں کی تسکین نہ کر سکیں تو پھر بے چینی اور بے قراری جنم لیتی ہے جو اعصاب پر اثر انداز ہوتی ہے اور انسان کو برائی کی طرف ابھارتی ہے۔ امریکہ اور یورپ کا معاشرہ ہمارے سامنے ہے‘ جہاں ہر طرف ہرقسم کی جنسی آزادی عام ہے‘ مرد عورتوں سے مطمئن نہیں‘ عورتیں مردوں سے نا آسودہ ہیں‘ جنسی تسکین وآسودگی کے لئے تمام غیر فطری طریقے استعمال کرنے کے باوجود نا آسودگی سے دو چار ہیں‘ مرد مردوں سے‘ عورت عورتوں سے اور حیوانات تک سے اختلاط وملاپ کے باوجود ایک ہیبت ناک نا آسودگی کا شکار ہیں۔ وہاں کھلے عام ہرقسم کی بے پردگی‘ فحاشی‘ عریانی اور تمام غیر فطری طریقوں کے باوجود جوبے چینی اور بے کلی‘ عام پائی جاتی ہے‘ اسلام اپنے ماننے والوں کو ان تمام خرابیوں سے بچاتا ہے اور بچائے رکھتا ہے۔ایسے تمام ممالک جہاں ہرقسم کا جسمانی ملاپ عریانی اور جنسی بے راہ روی عام ہے‘ ہرقسم کی قید وبند سے وہ آزادہیں‘ان کے نزدیک تمام ممکن شکلیں جائز ہیں‘ لیکن اس کے باوجود ان کی جنسی پیاس جنون کی حد تک بڑھ گئی ہے اوران کی تسکین کا نام ونشان تک مٹ گیا ہے‘ جس کے باعث وہاں جنسی اور نفسیاتی بیماریوں کا ایک طوفان امڈ آیا ہے‘ ایسے تمام مسائل سے وہ معاشرے دوچار ہیں جو جنسی محرومی‘ نا آسودگی سے پیدا ہوتے ہیں‘ اس کے باوجود وہاں جنسی تعلقات اور ملاپ مویشیوں اورحیوانات کی طرح راستوں پر عام دیکھا جاسکتا ہے‘ جب کہ اسلام جو انسان کے ہرجذبے کی نا صرف تطہیر کرتا ہے‘ بلکہ انہیں پاک صاف کرتا ہے‘ انہیں تہذیب وشائستگی سے ہم کنار کرتا ہے اور اپنے ماننے والوں کو ایک آسودہ اور پُر سکون زندگی بسر کرنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔عورتوں کا بے پردہ ہونا‘ بے حجاب ہونا ‘ فیشن کو اپنانا‘ بن سنور کر غیرمردوں کے سامنے آنا‘ انہیں دعوت نظارہ دینا‘ بے پردگی اور بے حجابی کے نام پر شعائر اسلامی کو پامال کرنا‘ یہ سب اسلامی نہیں ‘ مغربی اور غیر اسلامی معاشرت اور روایات ہیں جن کے بھیانک نتائج ہمارے سامنے ہیں۔اسلام نے اسلامی معاشرے کا ذوق ہی بدل دیا ہے‘ لوگوں کے جمالی احساسات کو بدل دیا ہے‘ اسلام کے ماننے والوں کے لئے حسن وجمال کی تمام حیوانی ادائیں مطلوب ومستحسن نہیں رہیں‘ بلکہ اسلام حسن وجمال کا ایک مہذب رنگ ڈھنگ اور معیار قائم کرتا ہے‘ جس میں ہرطرح کی عریانی سے بچاجاتا ہے اور سنجیدگی‘ وقار اور پاکیزہ جمال کا ذوق پیدا کرتا ہے جو انسان کے اور ایک اہل ایمان کے لائق ہوتا ہے۔اسلام ایک سچی مومنہ عورت کی تربیت اس انداز سے کرتاہے کہ وہ نا صرف اپنے حسن وجمال کا درست طریقے سے استعمال کرسکے اور اپنی تمام معاشی‘ معاشرتی ضرورتوں کے ساتھ ساتھ اپنی فطری جبلی ضرورتوں اور تقاضوں کو بھی فطرت کے عین مطابق پورا کرسکے۔آج دور جدید کی بظاہر ترقی یافتہ خواتین دو مردوں کے شانہ بشانہ ہم قدم ہوکر چلنا پسند کرتی ہیں اور بے حجابی وبے پردگی کی علمبردار ہیں۔ اگر وہ اپنی دیانتداری سے خود اپنا جائزہ لیں اور اپنی نگاہ میں ایک دقیانوسی با پردہ‘ باشرع خاتون کا جائزہ لیں تو انہیں بخوبی اندازہ ہو جائے گا کہ معاشرے میں مردوں کے شانہ بشانہ چلنے میں انہیں کیسی کیسی ٹھوکریں کھانا پڑتی ہیں‘ کیسی کیسی مشکلات سے دو چار ہونا پڑتا ہے اور دن بھر کی بک بک‘ جھک جھک کے بعد رات اپنے شوہر کی قربت میں بسر کرتی ہیں تو کیا وہ دونوں جسمانی وروحانی طور پر جنسی ونفسانی طور پر اس قدر آسودہ ومطمئن ہوپاتے ہیں جس قدرایک پردہ نشین وخانہ دار خاتون اپنے خلوص سے آسودگی اور طمانینت حاصل کرتی ہے؟ اس کی یہ آسودگی‘ یہ طمانینت واطمینان اسلامی شعائر پر عمل پیراہونے کے باعث ہوتی ہے‘ وہ اپنے گھر تک محدود ہوکر اللہ اور اس کے رسول ا کے بتائے ہوئے طریقوں پر عمل پیرا ہوکر خود کو اپنے گھر تک محفوظ ومامون رکھ کر اپنے گھر‘ اپنے بچوں کی تہذیب وتربیت کرکے جس آرام وسکون کو حاصل کرلیتی ہے‘ وہ کبھی بھی کسی بھی طرح ایک بے پردہ‘ بے حجاب خاتون جو دربدر پھرتی ہے‘ حاصل نہیں کرسکتی۔ پردے کے اسلامی احکام کا مقصد ومطلب ہی یہ ہے کہ وہ اپنے ماننے والوں کو بے راہ وروی‘ فحاشی‘ بے حیائی اور شہوانی فتنہ انگیزی سے بچائے اور وہ خفیہ شہوانی جذبات نہ بھڑ کنے پائیں جو عورت کے بے پردہ ہونے سے بھڑک سکتے ہیں۔اگر اللہ تعالیٰ توفیق دے توہرمرد اور عورت کو سورت نورکاترجمہ اور تفسیر  سیکھنا چاہئے

Comments

Popular posts from this blog

Yusufzai (Pashtun tribe)

The  Yūsufzai  (also  Youssofzay ,  Yousefzai ,  Yousafzai ,  Esapzey ,  Yousufi , or  Yūsufi ) (Pashto:  يوسفزی ,Persian and Urdu:  یوسف زئی ) is one of the largest Pashtun (Afghans) tribes. The majority of the Yusufzai tribe reside in parts of Western Afghanistan, Khyber Pakhtunkhwa and Provincially Administered Tribal Areas near the Afghan-Pakistan border. They are the predominant population in the districts of Konar, Ningarhar, Mardan District, Dir, Swat,Malakand, Swabi, Buner, Shangla, Haripur District [Khalabat Town Ship and Tarbela] and in Mansehra and Battagram. There is also a Yusufzai clan of Dehwar tribe in the Mastung district of Balochistan who speak Persian with some mixture of Birahvi words. The descendants of Yusuf inhabit Konar, Jalalabad, Swat, Upper Dir, Lower Dir, Malakand Swabi and Mardan...

Namwar Series by M. A. Rahat (Complete 14 Parts)

Namwar Series by M. A. Rahat (Complete 14 Parts) 4shared Download Part 1 4shared Download Part 2 4shared Download Part 3 4shared Download Part 4 4shared Download Part 5 4shared Download Part 6 4shared Download Part 7 4shared Download Part 8 4shared Download Part 9 4shared Download Part 10 4shared Download Part 11 4shared download Part 12 4shared Download Part 13 4shared Download Last Part 14 Namwar Series by M. A. Rahat (Complete 14 Parts) Box Download and Online Read 1 Box Download and Online Read 2 Box Download and Online Read 3 Box Download and Online Read 4 Box Download and Online Read 5 Box Download and Online Read 6 Box Download and Online Read 7 Box Download and Online Read 8 Box Download and Online Read 9 Box Download and Online Read 10 Box Download and Online Read 11 Box Download and Online read 12 Box Download and Online Read 13 Box Download and Online Read (LAST PART) 14 Namwar Series by M. A. Rahat (Complete 14 ...

Tableeghi Jamat Aur Mashaikh -e- Arab By Shaykh Nur Muhammad Tonsvi

Read Online [6.7 M]

Khoi Hui Baat by Aalia Bukhari

Khoi Hui Baat by Aalia Bukhari Click here     Download  Khoi Hui Baat by Aalia Bukhari  ReadOnline Download

عشرة ذوالحجہ

 *✨عشرة ذوالحجہ* *✨مختصر تعارف * 🌿 ذوالحجہ کا پہلا عشره نیکیوں اور اجر و ثواب کے اعتبار سے عام دنوں کے مقابلے میں بہت اہم ہے، جس کی فضیلت قرآن کریم اور احادیث سے ثابت ہے۔ قرآن مجید میں الله سبحانه و تعالیٰ نے ان دس دن کی قسم کھائی ہے۔ *🌿 وَالْفَجْرِ وَ لَیَالٍ عَشْرٍ*   "قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی" (الفجر : 2-1)  اکثر مفسرین کے نزدیک *’’لَیَالٍ عَشْرٍ‘‘* سے مراد ذوالحجہ کی ابتدائی دس راتیں ہیں۔ ان دس دنوں میں کئے جانے والے اعمال الله تعالیٰ کو دیگر دنوں کی نسبت زیاده محبوب ہیں۔ 🌿 رسول الله ﷺ نے فرمایا : "کسی بھی دن کیا ہوا عمل الله تعالیٰ کو ان دس دنوں میں کئے ہوئے عمل سے زیاده محبوب نہیں ہے،  انہوں (صحابہ ؓ) نے پوچھا : اے الله کے رسول ﷺ، جہاد فی سبیل الله بھی نہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : "جہاد فی سبیل الله بھی نہیں ہاں مگر وه شخص جو اپنی جان و مال کے ساتھ نکلے اور کچھ واپس لے کر نہ آئے۔" (سنن ابوداؤد) 🌿 عبدالله ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : "کوئی دن الله تعالیٰ کے ہاں ان دس دنوں سے زیاده عظمت والا نہیں اور نہ ہی کسی دن کا عمل الله تعالیٰ...

عہد رسالت میں کتابت قرآن

سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے مندرجہ ذیل صحابہ کو کاتب وحی مقرر فرمایا تھا: حضرت بوبکررضی اللہ تعالٰی عنہ ، عمرفاروقرضی اللہ تعالٰی عنہ، عثمانرضی اللہ تعالٰی عنہ، علیرضی اللہ تعالٰی عنہ، معاویہرضی اللہ تعالٰی عنہ ، زید بن ثابت رضی اللہ تعالٰی عنہ،ابی بن کعبرضی اللہ تعالٰی عنہ، خالد بن ولیدرضی اللہ تعالٰی عنہ،ثابت بن قیسرضی اللہ تعالٰی عنہ،۔ قرآن کا جو حصہ نازل ہوتا آپ صحابہ کو مامور فرماتے کہ اسے تحریر کرلیں یہاں تک کہ کتابت کے پہلو بہ پہلو قرآن کریم کو سینوں میں بھی محفوظ کرلیا گیا۔(مشہور مستشرق بلاشیر نے کاتبین وحی صحابہ کی تعداد چالیس بتائ ہے دیگر مستشرقین مثلاً شفالی بہل اور کازانوفاکا زاویہ نگاہ بھی یہی ہے مؤخر الذکر نے اس ضمن میں طبقا ابن سعد، طبری ، نووی اور سیرت حلبی پر اعتماد کیا ہے ۔) محدث حاکم نےمستدرک میں زید بن ثابت سے بخاری ومسلم کی شرط کے مطابق روایت کیا ہے کہ زید بن ثابت نے کہا ہم عہد رسالت میں ''رقاع''(ٹکڑوں)سے قرآن جمع کیا کرتے تھے ۔ (الاتقان،ج۱ص،۹۹نیز البرہان ،ج۱ص۲۳۷) مذکورہ صدر حدیث میں ''رقاع ''کا جو لفظ وا...

تدوین قرآن اور حضرت ابو بکر صدیق

تدوین قرآن اور حضرت ابو بکر صدیق پورا قرآن عہد رسالت میں لکھا جاچکا تھا مگر اس کی آیتیں اور سورتیں یکجا نہ تھی اولین شخص جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ترتیب کے مطابق اس کو مختلف صحیفوں میں جمع کیا وہ حضرت ابوبکررضی اللہ تعالٰی عنہتھے۔ ابو عبداللہ محاسبی( حارث بن اسدمحاسبی کی کنیتابو عبداللہ تھی ۔آپ اکابر صوفیہ میں تھے آپ فقہ واصول کے بہت بڑے عالم تھے اپنے عصر وعہد میں یہ اہل بغداد کے مشہور استادتھے آپ نے بغداد میں ۲۴۳ھجری میں وفات پائ (الاعلام للزرکلی،ج۲،ص۱۵۳)اپنی کتاب ''فہم السنن''میں رقمطرازہیں: ''قرآن کی کتابت کوئ نئ چیز نہ تھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بذات خود اس کے لکھنے کا حکم دیا کرتے تھے البتہ وہ کاغذ کے ٹکٹڑوں۔شانہ کی ہڈیوں اور کھجور کی ٹہنیوں پر بکھرا پڑا تھا ۔حضرت ابو بکررضی اللہ تعالٰی عنہ نے متفرق جگہوں سے اس کو یکجا کرنے کا حکم دیا یہ سب اشیاء یوں تھیں جیسے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں اوراق منتشر پڑے ہوں اور ان میں قرآن لکھا ہو اہو ایک جمع کرنے والے (حضرت ابوبکررضی اللہ تعالٰی عنہ )نے ان اوراق کو جمع کرکے ایک...

کتاب اللہ کی کون سی آیت سب سے عظیم ہے؟

آیۃ الکرسی کی فضیلت !!! آیۃ الکرسی کی کیااھمیت ہے ؟ اور کیا اس آیت کی عظمت پرکوئ دلیل وارد ہے ؟ الحمد للہ ابن کثیررحمہ اللہ تعالی سورۃ البقرۃ کی آیۃ الکرسی کی تفسیرکرتےہو‏ۓ کہتے ہیں : یہ آیۃ الکرسی ہے جس کی فضیلت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح حدیث میں ہے کہ کتاب اللہ میں یہ آیت سب سے افضل آیت ہے ۔ ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےان سے سوال کیا کہ کتاب اللہ میں سب سے عظیم آیت کونسی ہے ؟ تو وہ کہنے لگے کہ اللہ اور اس کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کوہی زیادہ علم ہے ، یہ سوال کئ باردھرایا اور پھر فرمانےلگے کہ وہ آیت الکرسی ہے ۔ فرمانے لگے اے ابوالمنذر علم مبارک ہو اس ذات کی قسم جس کےھاتھ میں میری جان ہے اس آیت کی زبان اور ہونٹ ہونگے عرش کے پاۓ کے ہاں اللہ تعالی کی پاکی بیان کررہی ہوگی ۔ اور غالبا مسلم نے والذی نفسی سے آگے والے الفاظ نہیں ہیں ۔ عبداللہ بن ابی بن کعب رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ان کے والد کے پاس کھجوریں رکھنے کی جگہ تھی ، عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں میرے والد اس کاخیال رکھتے تھے تو...

JAVED NAMA BY DR. IQBAL URDU TRANSLATION PDF

Title : Javed Nama Author : Dr Allama Iqbal Format : PDF Size : 2.37 Mb More :   Allama Iqbal  and  Allama Asad , two great scholars of 20th century predicted and recognized the ‘era of deception/dajjal’, some  80  years ago by looking at the immoral faithless civilization and irreligious education system of the West. The excerpts posted below from Books  ‘Javed Nama by Allama Iqbal’  and  ‘Road to Mecca by Muhammad Asad’  are eye-opener for Muslims. Urdu translation of some pages from 'Book: Road to Mecca', Chapter ‘Dajjal’ are added to explain it for Urdu readers.  Download Online Read Online Read in English Version

عہد عثمان میں تدوین قرآن

امام بخاری نے صحیح بخاری میں اپنی سند کے ساتھ ابن شھاب سے روایت کیا ہے کہ انس بن مالک نے انہیں بتایا کہ حذیفہ بن یمان حضرت عثمان کی خدمت میں حاضر ہوئے موسوف نے رمینیہ اور آذربیجان کی جنگ میں شرکت کی تھی وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ لوگ تلاوت قرآن میں بہت اختلاف کرنے لگے تھے ۔ حذیفہ نے حضرت عثمان سے کہا امیرالمؤمنین ! قبل اس کے کہ یہ امت کتاب الٰہی میں یہودیوں اور نصاریٰ کی طرح اکتلاف کرنے لگے اس کو سنبھال لیجئے یہ سن کر حضرت عثمان نے حجرت حفصہ کو کہلا بھیجا کہ آپ کے پاس قرآن کے جو صحیفے پڑے ہیں وہ ہمارے پاس بھیج دیجئے تاکہ ہم ان کو کتابی صورت میں جمع کریں پھر ہم ان کو واپس کردیں گے ۔محترمہ موصوفہ نے وہ صحیفے ارسال کردئیے۔حضرت عثمانرضی اللہ تعالٰی عنہ نے (۱) زید بن ثابترضی اللہ تعالٰی عنہ،(۲) عبداللہ بن زبیررضی اللہ تعالٰی عنہ،(۳)سعد بن العاصرضی اللہ تعالٰی عنہ،(۴)عبدالرحمان بن حارث بن ہشامرضی اللہ تعالٰی عنہکو مومورکیا کہ وہ صحیفوں سے نقل کرکے قرآن کریم کو کتابی صورت میں جمع کردیں۔ حضرت عثمانرضی اللہ تعالٰی عنہ نے تینوں قریشی صحابہ(حضرت زید بن ثابت کے علاوہ باقی تینوں صحابہ سے...