Skip to main content

تلاوتِ قرآن کی فضیلت


عن ابی امامہ رضی اللہ عنہ قال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: اقرووا القرآن فانہ یاتی یوم القیامة شفیعا لاصحابہ (رواہ مسلم )ترجمہ : حضر ت ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :" قرآن کثرت سے پڑھا کرو، اس لیے کہ قیامت والے دن یہ اپنے پڑھنے والے ساتھیوں کے لیے سفارشی بن کر آئے گا۔" (مسلم)تشریح: اس میں قرآن مجید کی تلاوت اور اس پر عمل کرنے کی فضیلت کا بیان ہے ، کیونکہ عمل کے بغیر محض خوش الحانی سے پڑھ لینے کی اللہ کے ہاں کوئی قیمت نہیں ہوگی ، سفارشی کا مطلب ہے کہ اللہ تعالی قرآن مجید کو قوت گویائی عطافرمائے گا اوروہ اپنے قاری اور عامل کے گناہوںکی مغفرت کا اللہ سے سوال کرے گا ' جسے اللہ قبول فرمائے گا ۔عن عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ (رواہ البخاری )ترجمہ : عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور اسے سکھلائے ۔" (بخاری )تشریح: اس میں قرآن کریم کی تعلیم وتعلم یعنی خود سیکھنے اوردوسروں کو اللہ کی رضا کے لیے سکھلانے کی فضیلت ہے ۔عن عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: "ان اللہ یرفع بہذا الکتاب اقواما ویضع بہ آخرین" رواہ مسلمترجمہ : حضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" اللہ تعالی اس کتاب (قرآن مجید ) کی وجہ سے بہت سے لوگوںکو سرفراز فرمائے گا اوراسی کی وجہ سے دوسروں کو ذلیل کردے گا ۔" (مسلم )تشریح: سرفراز ' اللہ کے حکم سے وہی ہوں گے جو قرآن کے احکام کو بجالائیں گے اوراس کی حرام کردہ چیزوںسے اجتناب کریں گے اوراس کے برعکس کردار کے لوگوں کے لیے بالآخر ذلت و رسوائی ہی ہے۔ چنانچہ مسلمانوں کو اللہ نے ابتدائی چند صدیوںمیں ہرجگہ سرخرو کیا اور انہیں سرفرازیاں عطا کیں، کیوںکہ وہ قرآن کے حامل اورعامل تھے ' اس پر عمل کی برکت سے وہ دین ودنیا کی سعادتوں سے بہرہ ور ہوئے ۔ لیکن مسلمانوں نے جب سے قرآن کے احکام وقوانین پر عمل کرنے کو اپنی زندگی سے خارج کردیا تب سے ہی ان پر ذلت ورسوائی کا عذاب مسلط ہے ۔ ھداہم اللہ تعالی ۔ کاش مسلمان دوبارہ قرآن کریم سے اپنا رشتہ جوڑیں تاکہ ان کی عظمت رفتہ بحال ہوسکے ۔عن ابن عباس رضی اللہ عنہما قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ان الذی لیس فی جوفہ شیءمن القرآن کالبیت الخرب (رواہ الترمذی )ترجمہ : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہسے روایت ہے' رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بیشک وہ شخص جس کے دل میں قرآن کا کچھ حصہ( یاد) نہ ہو ، وہ ویران گھر کی طرح ہے ۔"تشریح: یعنی جیسے ویران گھر ' خیروبرکت اوررہنے والوں سے خالی ہوتا ہے ' ایسے ہی اس شخص کا دل خیر وبرکت اور روحانیت سے خالی ہوتا ہے جسے قرآن مجید کا کوئی بھی حصہ یاد نہیں ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہرمسلمان کو قرآن مجید کا کچھ نہ کچھ حصہ ضرور زبانی یا دکرنا اور رکھنا چاہیے تاکہ وہ اس وعید سے محفوظ رہے ۔

Comments

Popular posts from this blog

Yusufzai (Pashtun tribe)

The  Yūsufzai  (also  Youssofzay ,  Yousefzai ,  Yousafzai ,  Esapzey ,  Yousufi , or  Yūsufi ) (Pashto:  يوسفزی ,Persian and Urdu:  یوسف زئی ) is one of the largest Pashtun (Afghans) tribes. The majority of the Yusufzai tribe reside in parts of Western Afghanistan, Khyber Pakhtunkhwa and Provincially Administered Tribal Areas near the Afghan-Pakistan border. They are the predominant population in the districts of Konar, Ningarhar, Mardan District, Dir, Swat,Malakand, Swabi, Buner, Shangla, Haripur District [Khalabat Town Ship and Tarbela] and in Mansehra and Battagram. There is also a Yusufzai clan of Dehwar tribe in the Mastung district of Balochistan who speak Persian with some mixture of Birahvi words. The descendants of Yusuf inhabit Konar, Jalalabad, Swat, Upper Dir, Lower Dir, Malakand Swabi and Mardan. The begotten tribe of  Yusufzai' s are the Utmanzai having 3 major subdivions Alizai, Akazai and Kanazai, of Tarbela (now live in Khalabat Town Ship, District

رحمت ِعالم صلی اللہ علیہ وسلم

  رحمت ِعالم صلی اللہ علیہ وسلم  قرآن مجید میں پیغمبر اسلام جناب محمد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی مختلف صفات کا ذکر آیا ہے،  یہ تمام صفات اپنی جگہ اہم ہیں اور آپ کے محاسن کو ظاہر کرتے ہیں، لیکن ان میں سب سے اہم صفت یہ ہے کہ آپ کو تمام عالم کے لئے رحمت قرار دیا گیا،  وما أرسلنٰک الا رحمۃ للعالمین (الانبیاء : ۱۰۷)  —– اس تعبیر کی و سعت اور ہمہ گیری پر غور فرمائیے کہ آپ کی رحمت مکان و مقام کی وسعت کے لحاظ سے پوری کائنات کو شامل ہے اور زمانہ و زمان کی ہمہ گیری کے اعتبار سے قیامت تک آنے والے عرصہ کو حاوی ہے، یہ کوئی معمولی دعویٰ نہیں، اور شاید ہی تاریخ کی کسی شخصیت کے بارے میں ایسا دعویٰ کیا گیا ہو، یہ دعویٰ جتنا عظیم ہے اسی قدر واقعہ کے مطابق بھی ہے،  آپ کی رحمت کا دائرہ یوں تو پوری کائنات تک وسیع ہے، زندگی کے ہر گوشہ میں آپ کا اسوہ رحمت کا نمونہ ہے، لیکن اس وقت انسانیت پر آپ کی رحمت کے چند خاص پہلوؤں پر روشنی ڈالنا مقصود ہے ۔ ان میں پہلی بات یہ ہے کہ آپ نے انسانیت کو وحدت الٰہ کا تصور دیا، خدا کو ایک ما ننا بظاہر ایک سادہ سی بات معلوم ہوتی ہے، لیکن بمقابلہ الحاد و انکار اور شرک و مخلوق پر

عشرة ذوالحجہ

 *✨عشرة ذوالحجہ* *✨مختصر تعارف * 🌿 ذوالحجہ کا پہلا عشره نیکیوں اور اجر و ثواب کے اعتبار سے عام دنوں کے مقابلے میں بہت اہم ہے، جس کی فضیلت قرآن کریم اور احادیث سے ثابت ہے۔ قرآن مجید میں الله سبحانه و تعالیٰ نے ان دس دن کی قسم کھائی ہے۔ *🌿 وَالْفَجْرِ وَ لَیَالٍ عَشْرٍ*   "قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی" (الفجر : 2-1)  اکثر مفسرین کے نزدیک *’’لَیَالٍ عَشْرٍ‘‘* سے مراد ذوالحجہ کی ابتدائی دس راتیں ہیں۔ ان دس دنوں میں کئے جانے والے اعمال الله تعالیٰ کو دیگر دنوں کی نسبت زیاده محبوب ہیں۔ 🌿 رسول الله ﷺ نے فرمایا : "کسی بھی دن کیا ہوا عمل الله تعالیٰ کو ان دس دنوں میں کئے ہوئے عمل سے زیاده محبوب نہیں ہے،  انہوں (صحابہ ؓ) نے پوچھا : اے الله کے رسول ﷺ، جہاد فی سبیل الله بھی نہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : "جہاد فی سبیل الله بھی نہیں ہاں مگر وه شخص جو اپنی جان و مال کے ساتھ نکلے اور کچھ واپس لے کر نہ آئے۔" (سنن ابوداؤد) 🌿 عبدالله ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : "کوئی دن الله تعالیٰ کے ہاں ان دس دنوں سے زیاده عظمت والا نہیں اور نہ ہی کسی دن کا عمل الله تعالیٰ