فتوح البلدان بلاذری میں ہے کہ: جب سمرقند فتح ہوا تو وہاں کے لوگوں کو کسی طرح پتہ چل گیا کہ اصل ترتیب اسلام میں یہ ہے کہ: سب سے پہلے اسلامی لشکر کی طرف سے وہاں کے غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دی جائے‘ اگر وہ لوگ دعوتِ اسلام قبول نہ کریں تو انہیں جزیہ کی پیش کش کی جائے، اگر وہ اس پیش کش کو بھی ٹھکرا دیں تو پھر اسلامی لشکر کو کفار کے اس ملک یا شہر پر حملہ کی اجازت ہے کہ وہ حملہ کردے‘ تو اہل سمرقند کو ایک عرصہ بعد ہوش آیا کہ اسلامی لشکر نے بغیر دعوت اسلام دیئے اور جزیہ کی پیش کش کئے سمرقند کو فتح کرلیا ہے‘ جبکہ مسلمان وہاں بس گئے تھے اور گھر بنالئے تھے‘ تو اہل سمرقند نے ایک وفد حضرت عمر بن عبد العزیز کی خدمت میں روانہ کیا‘ جنہیں خلفاء راشدین میں شمار کیا جاتاہے اور خلیفہ خامس کہا جاتاہے‘ تو وفد نے ان کی خدمت میں جاکر شکایت کی کہ سمرقند کو اس سنت اور شرعی حکم پر عمل کئے بغیر مسلمانوں نے فتح کیا ہے تو انہوں نے سمرقند کے قاضی کے نام ایک خط لکھا کہ یہ خط ملتے ہی فوراً عدالت لگاؤ اور گواہی طلب کرو کہ جس وقت مسلمانوں نے سمرقند کو فتح کیا تو کیا اس سنت پر عمل کیا گیا تھا کہ نہیں؟اگر اس سنت پر عمل کا کوئی ثبوت نہ ملے تو تمام مسلمان فوجیں اسی وقت سمرقند چھوڑ کر اس کی حدود سے باہر جاکر کھڑی ہوجائیں‘ اس کے بعد اس سنت پر عمل کریں۔ پہلے اہل سمرقند کو اسلام کی دعوت دیں‘ اگر منظور ہو تو فبہا ‘ورنہ جزیہ کا کہیں‘ اسے بھی اگر نہ مانیں تب جہاد کریں۔قاضی صاحب نے خط ملتے ہیں عدالت قائم کی ،مدعا علیہ مسلمانوں کی فوج کے کمانڈر ہیں اور دنیا کی تاریخ میں شاید اس واقعہ کی نظیر نہ ملے کہ ایک کمانڈر جس نے اپنی شمشیر کی نوک سے اتنا اہم علاقہ ترکستان کا دار الخلافہ فتح کیا تھا‘ وہ قاضی کے سامنے ایک مدعا علیہ اور ایک معمولی مسلمان کی حیثیت سے حاضر تھا‘ اس سے پوچھا گیا‘ اس نے اعتراف کیا کہ ہاں مجھ سے یہ غلطی ہوئی کہ میں یلغار میں اور اسلامی فتوحات کے تسلسل میں اس اہم شرعی حکم پر عمل نہیں کر سکا۔ جب یہ معاملہ ثابت ہوگیا تو قاضی صاحب نے حکم دیا کہ مسلمان سمرقند شہر خالی کردیں‘ مسلمانوں نے گھر بنالئے تھے‘ کھیتیاں جوت لیں تھیں۔ بہت سے لوگوں نے سمرقند کو اپنا شہر بنا لیا تھا تو سب کچھ چھوڑ کر دامن جھاڑ کر چلے گئے۔باہر جاکر کھڑے ہوگئے‘ جب وہاں کے بت پرستوں اور مشرکوں نے یہ معاملہ دیکھا کہ ان کے دلوں میں شریعت کا اتنا احترام ہے اور عدل وانصاف کا ان کے دلوں میں اتنا لحاظ ہے کہ وہ اپنے قائد اور چیف آف آرمی سٹاف پر اسے نافذ کرتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ: اب لڑائی کی ضرورت نہیں‘ ہم خود مسلمان ہوتے ہیں‘ چنانچہ سمرقند سارے کا سارا مسلمان ہوگیا۔(خطبات علی میاں ج:۱‘ص:۲۳۵)
The Yūsufzai (also Youssofzay , Yousefzai , Yousafzai , Esapzey , Yousufi , or Yūsufi ) (Pashto: يوسفزی ,Persian and Urdu: یوسف زئی ) is one of the largest Pashtun (Afghans) tribes. The majority of the Yusufzai tribe reside in parts of Western Afghanistan, Khyber Pakhtunkhwa and Provincially Administered Tribal Areas near the Afghan-Pakistan border. They are the predominant population in the districts of Konar, Ningarhar, Mardan District, Dir, Swat,Malakand, Swabi, Buner, Shangla, Haripur District [Khalabat Town Ship and Tarbela] and in Mansehra and Battagram. There is also a Yusufzai clan of Dehwar tribe in the Mastung district of Balochistan who speak Persian with some mixture of Birahvi words. The descendants of Yusuf inhabit Konar, Jalalabad, Swat, Upper Dir, Lower Dir, Malakand Swabi and Mardan. The begotten tribe of Yusufzai' s are the Utmanzai having 3 major subdivions Alizai, Akazai and Kanazai, of Tarbela (now live in Khalabat Town Ship, District
Comments
Post a Comment