Skip to main content

دعا مانگنے کا ضابطہ اور اس کے آداب

ارشاد ربانی ہے:”ونادٰی نوح ربہ فقال رب ان ابنی من اہلی وان وعدک الحق وانت احکم الحاکمین‘ قال یا نوح انہ لیس من اہلک‘ انہ عمل غیر صالح‘ فلاتسئلن مالیس لک بہ علم‘ انی اعظک ان تکون من الجاہلین“۔ (۱)ترجمہ:․․․”اور نوح علیہ السلام نے اپنے رب کو پکارا اور عرض کیا کہ اے میرے رب! میرا بیٹا میرے گھروالوں میں سے ہے اور آپ کا وعدہ بالکل سچا ہے‘ اور تو سب سے بڑا حاکم ہے‘ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: کہ اے نوح! یہ شخص تمہارے گھروالوں میں نہیں‘ یہ تباہ کار ہے‘ سو مجھ سے ایسی چیز کی درخواست مت کرو جس کی تم کو خبر نہیں۔ میں تم کو نصیحت کرتا ہوں کہ تم نادانوں میں داخل نہ ہوجاؤ“۔آیات مذکورہ بالا سے فقہاء نے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے کہ دعا کے لئے ضروری ہے کہ دعا کرنے والا پہلے یہ معلوم کرے کہ جس کام کی دعا کررہا ہے وہ جائز وحلال ہے یانہیں۔ مشتبہ حالت میں دعا کرنے سے منع فرمایا گیا ہے‘ جیساکہ قاضی بیضاوی لکھتے ہیں:”فلاتسئلن مالیس لک بہ علم“ ای مالم تعلم اصواب ہو ام لیس کذلک“ (۲)ترجمہ:․․․”سو مجھ سے ایسی چیز کی درخواست مت کرو جس کی تم کو خبر نہیں یعنی جس کے بارے میں تجھے یہ علم نہ ہو کہ یہ حق وجائز ہے یا نہیں“۔مولانا محمد اشرف علی لکھتے ہیں:”وعلم بہ حال ادعیة مشایخ زماننا یدعون لکل ما یطلب عنہم الدعاء لہ حلالا کان او حراما من الخصومات او المناصب وحال دعاء بعض المشتغلین بالطریق ببعض الاحوال التی لاعلم لہم بنفعہا وضرہا“۔(۳)ترجمہ:․․․”اور اس سے ہمارے زمانہ کے مشائخ کی دعاؤں کا حال معلوم ہوتا ہے کہ ان سے دعووں وجھگڑوں اور عہدوں میں سے جس امر کے لئے دعا کی درخواست کی جاوے وہ اس کے لئے دعا کرنے کو تیار ہوجاتے ہیں‘ چاہے وہ جائز ہویا ناجائز‘ اسی طرح بعض سالکین بعض احوال کی دعا کرتے ہیں‘ حالانکہ ان کا نفع ونقصان کچھ معلوم نہیں“۔مولانا مفتی محمد شفیع لکھتے ہیں:”اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آج کل کے مشائخ میں جو یہ عام رواج ہوگیا ہے کہ جو شخص کسی دعا کے لئے آیا‘ اس کے واسطے ہاتھ اٹھادیئے اور دعاکر دی‘ حالانکہ اکثر ان کو یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جس مقدمے کے لئے دعا کرارہا ہے اس میں یہ خود حق پر ہے یا ظالم ہے یا کسی ایسے مقصد کے لئے دعا کرارہا ہے جو اس کے لئے حلال نہیں‘ کوئی ایسی ملازمت اور منصب ہے جس میں یہ حرام میں مبتلا ہوگا یا کسی کی حق تلفی کرکے اپنے مقصد میں کامیاب ہوسکے گا‘ ایسی دعائیں حالت معلوم ہونے کی صورت میں تو حرام وناجائز ہی ہیں‘ اگر اشتباہ کی حالت میں بھی ہو‘ تو حقیقت حال اور معاملہ جائز ہونے کا علم حاصل کئے بغیردعا کے لئے اقدام کرنا بھی مناسب نہیں“۔ (۴)علامہ قرطبی دعا کے آداب بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:”ومن شرط المدعو فیہ ان یکون من الامور الجائزة الطلب والفعل شرعاً“۔ (۵)ترجمہ:․․․”اور یہ بھی ضروری ہے کہ دعا ان ہی چیزوں کی مانگی جائے جو عادتاً مانگی جاتی ہوں اور شرعاً مباح ہوں“۔اسی طرح نبی کریم ﷺ سے قبولیت دعا کے بارے میں یہ ارشاد منقول ہے:”ما من احد یدعوا بدعاء الا آتاہ اللہ ما سال او کف عنہ من السوء مثلہ مالم یدع باثم او قطعیة رحم“۔ (۶)ترجمہ:․․․”جو بھی شخص دعا مانگتا ہے تو اللہ تعالیٰ یا تو اسے وہ چیز عطا فرما دیتا ہے جو وہ مانگتا ہے یا اس کے عوض اس سے برائی کو روک دیتا ہے‘ جب تک وہ گناہ کی کوئی چیز یا ناتہ توڑنے کی دعا نہیں مانگتا“۔گناہ کی کوئی چیز مانگنے کا مطلب ملا علی القاری بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:”مثل ان یقول اللہم قدرنی علی قتل فلان وہو مسلم او اللہم ارزقنی الخمر او اللہم اغفر لفلان وہو مات کافراً یقینا او خلد فلاناً المؤمن فی النار“۔ (۷)ترجمہ:․․․”مثلاً کوئی شخص یوں دعا مانگنے لگے: اے اللہ۱ مجھے فلاں شخص کو جو مسلمان ہے‘ قتل کرنے کی طاقت عطا فرما‘ یا یوں کہے: اے اللہ! مجھے شراب عطا کر یا یوں کہے: اے اللہ! فلاں شخص کو بخش دے‘ حالانکہ اس کی موت یقینی طور پر کفر پر واقع ہوئی ہو یا یوں کہے: اے اللہ! فلاں مومن کو ہمیشہ عذاب جہنم میں مبتلا رکھ“۔خلاصہ یہ کہ ایک مسلمان کو اپنے یا دوسروں کے حق میں دعا مانگنے سے قبل یہ دیکھنا چاہئے کہ جن امور کے لئے وہ دعا مانگ رہا ہے وہ جائز بھی ہیں یا نہیں۔حضرت نوح علیہ السلام سے قرآن حکیم کی زبانی بعض ایسے دعائیہ کلمات بھی منقول ہیں‘ جو جائز ہونے کے ساتھ ساتھ نہایت ہی پسندیدہ دعائیہ کلمات ہیں‘ ارشاد خداوندی ہے:”رب اغفرلی ولوالدی ولمن دخل بیتی مؤمناً وللمؤمنین والمؤمنات“۔ (۸)ترجمہ:․․․”اے میرے پروردگار! تو مجھے اور میرے ماں باپ اور جو بھی ایماندار ہوکر میرے گھر میں آئے اور تمام مومن مردوں اور کل ایماندار عورتوں کو بخش دیں“۔آیت مذکورہ میں حضرت نوح علیہ السلام اپنے لئے بخشش کی طلب کرتے ہوئے عرض کرتے ہیں کہ اے میرے رب! مجھے اور میرے والدین کو بخش اور ہر مومن مردو عورت کو بخش جو میرے گھر میں آجائے‘ گھر سے مراد مسجد بھی لی گئی ہے‘ لیکن عام مراد یہی ہے پھر وہ اپنی دعا کو عام کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تمام ایماندار مردوں اور عورتوں کو بھی بخش خواہ زندہ ہوں‘ خواہ مردہ۔حافظ ابن کثیر اس مقام پر لکھتے ہیں:’ولہذا یستحب ہذا الدعاء اقتداء بنوح علیہ السلام“۔ (۹)ترجمہ:․․․․”اسی لئے مستحب ہے کہ ہر شخص اپنی دعا میں دوسرے مومنوں کو بھی شامل رکھے تاکہ حضرت نوح علیہ السلام کی اقتداء ہو“۔حافظ عبد الرحمن بن ابی بکر السیوطی لکھتے ہیں:”فیہ ادب عظیم من آداب الدعاء وہو جمع الوالدین والمؤمنین فی الدعاء والابتداء بنفسہ“۔ (۱۰)ترجمہ:․․․”آیت مذکورہ میں آداب دعا سے متعلق ایک عظیم ادب کا بیان ہوا ہے اور وہ یہ کہ دعا میں ماں باپ اور دوسرے مسلمانوں کو بھی شریک کرلینا چاہئے اور شروع اپنے نفس سے ہو“۔اسی طرح ڈاکٹر وہبة الزحیلی لکھتے ہیں:”ویستحب مثل دعا نوح اقتداء بہ لجمیع المؤمنین والمؤمنات من الاحیاء والاموات“۔(۱۱)ترجمہ:․․․․”اور حضرت نوح علیہ السلام کی اقتداء کرتے ہوئے اپنی دعا میں نوح علیہ السلام کی طرح تمام مسلمان مرد اور عورتوں کو شامل کرنا مستحب ہے‘ چاہے وہ زندہ ہوں یا مردہ“۔حوالہ جات۱- سورہ ہود‘ ۴۵‘۴۶۲- بیضاوی‘ ناصر الدین عبد اللہ بن محمد‘ تفسیر انوار التنزیل واسرار التاویل ‘ مطبع لکھنوی‘۱۲۸۲ھ‘۱:۳۷۷۳- مولانا محمد اشرف علی تھانوی‘ تفسیر بیان القرآن‘ کراچی‘ ایچ ایم سعید کمپنی‘ ۵:۴۸․۴- مفتی محمد شفیع‘ معارف القرآن‘ کراچی‘ ادارة المعارف‘ ۱۹۷۹ء‘۴:۶۳۱․۵- القرطبی‘ ابی عبد اللہ محمد بن احمد‘ الجامع لاحکام القرآن‘ قاہرہ‘ دار الکاتب العربی‘ ۱۹۶۷ء‘۲:۳۱۱․۶- سنن ترمذی‘ ابواب الدعوات‘ باب ماجاء ان دعوة المسلم مستجابة‘ حدیث نمبر:۳۸۱․۷-علامہ علی بن سلطان محمد القاری‘ مرقاة المفاتیح‘ شرح مشکوٰة المصابیح‘ المکتبة الحقانیة‘ پشاور‘ ۱۹۹۵ء‘ کتاب الدعوات‘ الفصل الاول‘ حدیث نمبر ۲۲۲۷‘۵:۸‘۹․۸-سورہ نوح‘ ۷۱:۲۸․ ۹- علامہ ابن کثیر‘ حافظ عماد الدین‘ ابو الفداء‘ اسماعیل‘ تفسیر القرآن العظیم‘ لاہور‘ سہیل اکیڈمی‘ ۱۳۹۲ھ‘۴:۴۲۸․۱۰- حافظ عبد الرحمن بن ابی بکر السیوطی‘ الاکلیل فی استنباط التنزیل‘ کوئٹہ‘ مکتبة اسلامیة‘ ۱۴۰۳ھ‘ ص:۲۱۶․۱۱- وہبة الزحیلی‘ التفسیر المنیر ‘ دمشق‘ دار الفکر‘۱۹۹۸ء‘۲۹:۱۵۲․

Comments

Popular posts from this blog

Yusufzai (Pashtun tribe)

The  Yūsufzai  (also  Youssofzay ,  Yousefzai ,  Yousafzai ,  Esapzey ,  Yousufi , or  Yūsufi ) (Pashto:  يوسفزی ,Persian and Urdu:  یوسف زئی ) is one of the largest Pashtun (Afghans) tribes. The majority of the Yusufzai tribe reside in parts of Western Afghanistan, Khyber Pakhtunkhwa and Provincially Administered Tribal Areas near the Afghan-Pakistan border. They are the predominant population in the districts of Konar, Ningarhar, Mardan District, Dir, Swat,Malakand, Swabi, Buner, Shangla, Haripur District [Khalabat Town Ship and Tarbela] and in Mansehra and Battagram. There is also a Yusufzai clan of Dehwar tribe in the Mastung district of Balochistan who speak Persian with some mixture of Birahvi words. The descendants of Yusuf inhabit Konar, Jalalabad, Swat, Upper Dir, Lower Dir, Malakand Swabi and Mardan...

Namwar Series by M. A. Rahat (Complete 14 Parts)

Namwar Series by M. A. Rahat (Complete 14 Parts) 4shared Download Part 1 4shared Download Part 2 4shared Download Part 3 4shared Download Part 4 4shared Download Part 5 4shared Download Part 6 4shared Download Part 7 4shared Download Part 8 4shared Download Part 9 4shared Download Part 10 4shared Download Part 11 4shared download Part 12 4shared Download Part 13 4shared Download Last Part 14 Namwar Series by M. A. Rahat (Complete 14 Parts) Box Download and Online Read 1 Box Download and Online Read 2 Box Download and Online Read 3 Box Download and Online Read 4 Box Download and Online Read 5 Box Download and Online Read 6 Box Download and Online Read 7 Box Download and Online Read 8 Box Download and Online Read 9 Box Download and Online Read 10 Box Download and Online Read 11 Box Download and Online read 12 Box Download and Online Read 13 Box Download and Online Read (LAST PART) 14 Namwar Series by M. A. Rahat (Complete 14 ...

Tableeghi Jamat Aur Mashaikh -e- Arab By Shaykh Nur Muhammad Tonsvi

Read Online [6.7 M]

Khoi Hui Baat by Aalia Bukhari

Khoi Hui Baat by Aalia Bukhari Click here     Download  Khoi Hui Baat by Aalia Bukhari  ReadOnline Download

عشرة ذوالحجہ

 *✨عشرة ذوالحجہ* *✨مختصر تعارف * 🌿 ذوالحجہ کا پہلا عشره نیکیوں اور اجر و ثواب کے اعتبار سے عام دنوں کے مقابلے میں بہت اہم ہے، جس کی فضیلت قرآن کریم اور احادیث سے ثابت ہے۔ قرآن مجید میں الله سبحانه و تعالیٰ نے ان دس دن کی قسم کھائی ہے۔ *🌿 وَالْفَجْرِ وَ لَیَالٍ عَشْرٍ*   "قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی" (الفجر : 2-1)  اکثر مفسرین کے نزدیک *’’لَیَالٍ عَشْرٍ‘‘* سے مراد ذوالحجہ کی ابتدائی دس راتیں ہیں۔ ان دس دنوں میں کئے جانے والے اعمال الله تعالیٰ کو دیگر دنوں کی نسبت زیاده محبوب ہیں۔ 🌿 رسول الله ﷺ نے فرمایا : "کسی بھی دن کیا ہوا عمل الله تعالیٰ کو ان دس دنوں میں کئے ہوئے عمل سے زیاده محبوب نہیں ہے،  انہوں (صحابہ ؓ) نے پوچھا : اے الله کے رسول ﷺ، جہاد فی سبیل الله بھی نہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : "جہاد فی سبیل الله بھی نہیں ہاں مگر وه شخص جو اپنی جان و مال کے ساتھ نکلے اور کچھ واپس لے کر نہ آئے۔" (سنن ابوداؤد) 🌿 عبدالله ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : "کوئی دن الله تعالیٰ کے ہاں ان دس دنوں سے زیاده عظمت والا نہیں اور نہ ہی کسی دن کا عمل الله تعالیٰ...

عہد رسالت میں کتابت قرآن

سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے مندرجہ ذیل صحابہ کو کاتب وحی مقرر فرمایا تھا: حضرت بوبکررضی اللہ تعالٰی عنہ ، عمرفاروقرضی اللہ تعالٰی عنہ، عثمانرضی اللہ تعالٰی عنہ، علیرضی اللہ تعالٰی عنہ، معاویہرضی اللہ تعالٰی عنہ ، زید بن ثابت رضی اللہ تعالٰی عنہ،ابی بن کعبرضی اللہ تعالٰی عنہ، خالد بن ولیدرضی اللہ تعالٰی عنہ،ثابت بن قیسرضی اللہ تعالٰی عنہ،۔ قرآن کا جو حصہ نازل ہوتا آپ صحابہ کو مامور فرماتے کہ اسے تحریر کرلیں یہاں تک کہ کتابت کے پہلو بہ پہلو قرآن کریم کو سینوں میں بھی محفوظ کرلیا گیا۔(مشہور مستشرق بلاشیر نے کاتبین وحی صحابہ کی تعداد چالیس بتائ ہے دیگر مستشرقین مثلاً شفالی بہل اور کازانوفاکا زاویہ نگاہ بھی یہی ہے مؤخر الذکر نے اس ضمن میں طبقا ابن سعد، طبری ، نووی اور سیرت حلبی پر اعتماد کیا ہے ۔) محدث حاکم نےمستدرک میں زید بن ثابت سے بخاری ومسلم کی شرط کے مطابق روایت کیا ہے کہ زید بن ثابت نے کہا ہم عہد رسالت میں ''رقاع''(ٹکڑوں)سے قرآن جمع کیا کرتے تھے ۔ (الاتقان،ج۱ص،۹۹نیز البرہان ،ج۱ص۲۳۷) مذکورہ صدر حدیث میں ''رقاع ''کا جو لفظ وا...

تدوین قرآن اور حضرت ابو بکر صدیق

تدوین قرآن اور حضرت ابو بکر صدیق پورا قرآن عہد رسالت میں لکھا جاچکا تھا مگر اس کی آیتیں اور سورتیں یکجا نہ تھی اولین شخص جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ترتیب کے مطابق اس کو مختلف صحیفوں میں جمع کیا وہ حضرت ابوبکررضی اللہ تعالٰی عنہتھے۔ ابو عبداللہ محاسبی( حارث بن اسدمحاسبی کی کنیتابو عبداللہ تھی ۔آپ اکابر صوفیہ میں تھے آپ فقہ واصول کے بہت بڑے عالم تھے اپنے عصر وعہد میں یہ اہل بغداد کے مشہور استادتھے آپ نے بغداد میں ۲۴۳ھجری میں وفات پائ (الاعلام للزرکلی،ج۲،ص۱۵۳)اپنی کتاب ''فہم السنن''میں رقمطرازہیں: ''قرآن کی کتابت کوئ نئ چیز نہ تھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بذات خود اس کے لکھنے کا حکم دیا کرتے تھے البتہ وہ کاغذ کے ٹکٹڑوں۔شانہ کی ہڈیوں اور کھجور کی ٹہنیوں پر بکھرا پڑا تھا ۔حضرت ابو بکررضی اللہ تعالٰی عنہ نے متفرق جگہوں سے اس کو یکجا کرنے کا حکم دیا یہ سب اشیاء یوں تھیں جیسے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں اوراق منتشر پڑے ہوں اور ان میں قرآن لکھا ہو اہو ایک جمع کرنے والے (حضرت ابوبکررضی اللہ تعالٰی عنہ )نے ان اوراق کو جمع کرکے ایک...

کتاب اللہ کی کون سی آیت سب سے عظیم ہے؟

آیۃ الکرسی کی فضیلت !!! آیۃ الکرسی کی کیااھمیت ہے ؟ اور کیا اس آیت کی عظمت پرکوئ دلیل وارد ہے ؟ الحمد للہ ابن کثیررحمہ اللہ تعالی سورۃ البقرۃ کی آیۃ الکرسی کی تفسیرکرتےہو‏ۓ کہتے ہیں : یہ آیۃ الکرسی ہے جس کی فضیلت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح حدیث میں ہے کہ کتاب اللہ میں یہ آیت سب سے افضل آیت ہے ۔ ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےان سے سوال کیا کہ کتاب اللہ میں سب سے عظیم آیت کونسی ہے ؟ تو وہ کہنے لگے کہ اللہ اور اس کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کوہی زیادہ علم ہے ، یہ سوال کئ باردھرایا اور پھر فرمانےلگے کہ وہ آیت الکرسی ہے ۔ فرمانے لگے اے ابوالمنذر علم مبارک ہو اس ذات کی قسم جس کےھاتھ میں میری جان ہے اس آیت کی زبان اور ہونٹ ہونگے عرش کے پاۓ کے ہاں اللہ تعالی کی پاکی بیان کررہی ہوگی ۔ اور غالبا مسلم نے والذی نفسی سے آگے والے الفاظ نہیں ہیں ۔ عبداللہ بن ابی بن کعب رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ان کے والد کے پاس کھجوریں رکھنے کی جگہ تھی ، عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں میرے والد اس کاخیال رکھتے تھے تو...

JAVED NAMA BY DR. IQBAL URDU TRANSLATION PDF

Title : Javed Nama Author : Dr Allama Iqbal Format : PDF Size : 2.37 Mb More :   Allama Iqbal  and  Allama Asad , two great scholars of 20th century predicted and recognized the ‘era of deception/dajjal’, some  80  years ago by looking at the immoral faithless civilization and irreligious education system of the West. The excerpts posted below from Books  ‘Javed Nama by Allama Iqbal’  and  ‘Road to Mecca by Muhammad Asad’  are eye-opener for Muslims. Urdu translation of some pages from 'Book: Road to Mecca', Chapter ‘Dajjal’ are added to explain it for Urdu readers.  Download Online Read Online Read in English Version

عہد عثمان میں تدوین قرآن

امام بخاری نے صحیح بخاری میں اپنی سند کے ساتھ ابن شھاب سے روایت کیا ہے کہ انس بن مالک نے انہیں بتایا کہ حذیفہ بن یمان حضرت عثمان کی خدمت میں حاضر ہوئے موسوف نے رمینیہ اور آذربیجان کی جنگ میں شرکت کی تھی وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ لوگ تلاوت قرآن میں بہت اختلاف کرنے لگے تھے ۔ حذیفہ نے حضرت عثمان سے کہا امیرالمؤمنین ! قبل اس کے کہ یہ امت کتاب الٰہی میں یہودیوں اور نصاریٰ کی طرح اکتلاف کرنے لگے اس کو سنبھال لیجئے یہ سن کر حضرت عثمان نے حجرت حفصہ کو کہلا بھیجا کہ آپ کے پاس قرآن کے جو صحیفے پڑے ہیں وہ ہمارے پاس بھیج دیجئے تاکہ ہم ان کو کتابی صورت میں جمع کریں پھر ہم ان کو واپس کردیں گے ۔محترمہ موصوفہ نے وہ صحیفے ارسال کردئیے۔حضرت عثمانرضی اللہ تعالٰی عنہ نے (۱) زید بن ثابترضی اللہ تعالٰی عنہ،(۲) عبداللہ بن زبیررضی اللہ تعالٰی عنہ،(۳)سعد بن العاصرضی اللہ تعالٰی عنہ،(۴)عبدالرحمان بن حارث بن ہشامرضی اللہ تعالٰی عنہکو مومورکیا کہ وہ صحیفوں سے نقل کرکے قرآن کریم کو کتابی صورت میں جمع کردیں۔ حضرت عثمانرضی اللہ تعالٰی عنہ نے تینوں قریشی صحابہ(حضرت زید بن ثابت کے علاوہ باقی تینوں صحابہ سے...