Skip to main content

عہد رسالت میں نازل شدہ قرآن کی تلاوت مسجدنبوی میں اور رمضان میں کیسے ہوتی تھی

رسول اللہﷺ نے پہلے روز سے اس کا اہتمام فرمایا کہ قرآن مجید کے جو حصے نازل ہوتے جائیں صحابہ کرامؓ ان کو زبانی بھی یاد کرتے جائیں اور اس کا بہترین طریقہ نماز میں قرآن کی تلاوت تھی چناچہ نماز کا حکم پہلے دن سے دے دیا گیا تھا۔موجودہ پانچ نمازیں معراج کے موقعہ پر فرض ہوئیں تو اس سے پہلے سے مسلمان نماز پڑھتے چلے آ رہے تھے۔بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کے دن میں دو وقت کی نماز فرض تھی۔جب آپﷺ مدینہ منورہ تشریف لے آئے تو جو صحابہ آپﷺ کے ساتھ آئے وہ اپنے ساتھ قرآن مجید کے لکھے ہوئے ذخائر بھی لائےاور مدینہ منورہ میں انصاری صحابؓہ نے بھی یہ سلسلہ شروع کر دیا۔مدینہ منورہ تشریف لانے کی بعد جو تین کام پہلے سے ہو رہے تھے یعنی آیات کو زبانی یاد کرنا،انہیں تحریر میں لا کر فوری طور پر محفوظ کر لینا اور دوسروں تک پہنچا دینا،یہ سب کام مدینہ میں جاری رہےرسول اللہﷺ نے اس مقصد کے لیے ایک بہت بڑا مرکز مسجد نبوی میں قائم فرمایا جو صفہ کے نام سے مشہور ہوا۔ اس میں شب و روز بڑی تعداد میں صحابؓہ مقیم رہتے اور دن رات تعلیم حاصل کرتے۔ہر سال رمضان میں آپﷺ قرآن مجید کا ایک دور جبریل امین کے ساتھ فرماتے تھے۔پھر ایک دوسرا دور صحابؓہ کے ساتھ ہوتا تھا۔ رسول اللہﷺ سناتے تھے اور صحابہ کرامؓ جمع ہو کر سنتے تھے اس کے بعد صحابہ کرام ؓسناتے تھے اور آپﷺ سنتے تھے۔۔تا کہ ہر شخص اپنی یاداشت کو درست کر لے۔ ۚ۠‍ۥ ٰ (محاضرات قرآنی صفحہ ۹۰تا ۹۴) مختلف نمازوں میں آپﷺ نے کچھ مخصوص سورتوں کی تلاوت فرمائی جن میں سے کچھ طوال مفصل،اوساط مفصل اور قصار مفصل ہیں اس کے علاوہ ہر سورت پڑھی تاکہ لوگوں کو ہر جگہ سے قرآن پڑھنے کا جواز معلوم ہو جائے۔جمعہ کے دن نماز فجر میںحضرت ابی ہریرۃ ؓروایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ فجر کی نماز جمعہ کے دن آلم تنزیل پہلی رکعت میں اور ھل اتی علی اللانسان دوسری رکعت میں پڑھتے تھے۔ایک دوسری روایت میں آلم سجدہ کا بھی ذکر ہے۔(بخاری شریف،جلد اول، کتاب الجمعہ،باب نمبر ۴۶۵)نماز جمعہ اور عیدین میںنعمان بن بشیؓر روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ پڑھتے تھے دونوں عیدوں اور جمعہ میں سبح اسم ربک الاعلی اور ھل اتک حدیث الغاشیہ (مسلم شریف)نماز مغرب میں جبیر بن معطم ؓروایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سنا میں نے رسول اللہﷺ کو کہ پڑھتے تھے نماز مغرب میں سورۃ طور (بخاری شریف،جلد اول، کتاب الاذان،باب نمبر ۴۸۹)موطا امام مالک کتاب الصلوہ حدیث نمبر ۱۷۰)) نماز عشاءمیںحضرت برا ؓروایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سنا میں نے رسول اللہﷺ کو پڑھتے تھے عشاء میں والتین والزیتون اور میں نے حضورﷺ سے زیادہ خوش آواز کسی کو نہں سنا۔(بخاری شریف جلد اول،کتاب الاذان،باب نمبر۴۹۰) ،(موطا امام مالک کتاب الصلوہ حدیث نمبر 174) نماز فجر میںعبداللہ بن سائب ؓسے منقول ہے کہ آنحضرتﷺ نے صبح کی نماز میں سورۃ مومنون شروع کی جب موسیؑ اور ہارونؑ کے قصے پر پہنچے یا عیسیؑ کے قصے پر تو آپﷺ کو ٹھسکا لگا اور رکوع کر دیا۔ (بخاری سریف جلد اول،کتاب الاذان،باب نمبر۴۹۶) 

حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کی ایک روایت میں ہے فرماتے ہیں مجھے وہ جوڑ والی سورتیں بھی یاد ہیں جن کو آنحضرتﷺ نماز میں پڑھا کرتے تھے یہ مفصل کی اٹھارہ سورتیں اور حم کی دو سورتیں۔ (بخاری شریف جلد سوم،فضائل القرآن،باب نمبر ۲۰)

صحابہ کرام ؓمیں جذبہ اطاعت تو تھا ہی لائق تحسین،ادھر عمل دیکھا یا سنا اور ادھر اس پر عمل شروع کر دیا۔

Comments

Popular posts from this blog

Yusufzai (Pashtun tribe)

The  Yūsufzai  (also  Youssofzay ,  Yousefzai ,  Yousafzai ,  Esapzey ,  Yousufi , or  Yūsufi ) (Pashto:  يوسفزی ,Persian and Urdu:  یوسف زئی ) is one of the largest Pashtun (Afghans) tribes. The majority of the Yusufzai tribe reside in parts of Western Afghanistan, Khyber Pakhtunkhwa and Provincially Administered Tribal Areas near the Afghan-Pakistan border. They are the predominant population in the districts of Konar, Ningarhar, Mardan District, Dir, Swat,Malakand, Swabi, Buner, Shangla, Haripur District [Khalabat Town Ship and Tarbela] and in Mansehra and Battagram. There is also a Yusufzai clan of Dehwar tribe in the Mastung district of Balochistan who speak Persian with some mixture of Birahvi words. The descendants of Yusuf inhabit Konar, Jalalabad, Swat, Upper Dir, Lower Dir, Malakand Swabi and Mardan. The begotten tribe of  Yusufzai' s are the Utmanzai having 3 major subdivions Alizai, Akazai and Kanazai, of Tarbela (now live in Khalabat Town Ship, District

رحمت ِعالم صلی اللہ علیہ وسلم

  رحمت ِعالم صلی اللہ علیہ وسلم  قرآن مجید میں پیغمبر اسلام جناب محمد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی مختلف صفات کا ذکر آیا ہے،  یہ تمام صفات اپنی جگہ اہم ہیں اور آپ کے محاسن کو ظاہر کرتے ہیں، لیکن ان میں سب سے اہم صفت یہ ہے کہ آپ کو تمام عالم کے لئے رحمت قرار دیا گیا،  وما أرسلنٰک الا رحمۃ للعالمین (الانبیاء : ۱۰۷)  —– اس تعبیر کی و سعت اور ہمہ گیری پر غور فرمائیے کہ آپ کی رحمت مکان و مقام کی وسعت کے لحاظ سے پوری کائنات کو شامل ہے اور زمانہ و زمان کی ہمہ گیری کے اعتبار سے قیامت تک آنے والے عرصہ کو حاوی ہے، یہ کوئی معمولی دعویٰ نہیں، اور شاید ہی تاریخ کی کسی شخصیت کے بارے میں ایسا دعویٰ کیا گیا ہو، یہ دعویٰ جتنا عظیم ہے اسی قدر واقعہ کے مطابق بھی ہے،  آپ کی رحمت کا دائرہ یوں تو پوری کائنات تک وسیع ہے، زندگی کے ہر گوشہ میں آپ کا اسوہ رحمت کا نمونہ ہے، لیکن اس وقت انسانیت پر آپ کی رحمت کے چند خاص پہلوؤں پر روشنی ڈالنا مقصود ہے ۔ ان میں پہلی بات یہ ہے کہ آپ نے انسانیت کو وحدت الٰہ کا تصور دیا، خدا کو ایک ما ننا بظاہر ایک سادہ سی بات معلوم ہوتی ہے، لیکن بمقابلہ الحاد و انکار اور شرک و مخلوق پر

عشرة ذوالحجہ

 *✨عشرة ذوالحجہ* *✨مختصر تعارف * 🌿 ذوالحجہ کا پہلا عشره نیکیوں اور اجر و ثواب کے اعتبار سے عام دنوں کے مقابلے میں بہت اہم ہے، جس کی فضیلت قرآن کریم اور احادیث سے ثابت ہے۔ قرآن مجید میں الله سبحانه و تعالیٰ نے ان دس دن کی قسم کھائی ہے۔ *🌿 وَالْفَجْرِ وَ لَیَالٍ عَشْرٍ*   "قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی" (الفجر : 2-1)  اکثر مفسرین کے نزدیک *’’لَیَالٍ عَشْرٍ‘‘* سے مراد ذوالحجہ کی ابتدائی دس راتیں ہیں۔ ان دس دنوں میں کئے جانے والے اعمال الله تعالیٰ کو دیگر دنوں کی نسبت زیاده محبوب ہیں۔ 🌿 رسول الله ﷺ نے فرمایا : "کسی بھی دن کیا ہوا عمل الله تعالیٰ کو ان دس دنوں میں کئے ہوئے عمل سے زیاده محبوب نہیں ہے،  انہوں (صحابہ ؓ) نے پوچھا : اے الله کے رسول ﷺ، جہاد فی سبیل الله بھی نہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : "جہاد فی سبیل الله بھی نہیں ہاں مگر وه شخص جو اپنی جان و مال کے ساتھ نکلے اور کچھ واپس لے کر نہ آئے۔" (سنن ابوداؤد) 🌿 عبدالله ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : "کوئی دن الله تعالیٰ کے ہاں ان دس دنوں سے زیاده عظمت والا نہیں اور نہ ہی کسی دن کا عمل الله تعالیٰ