قرآن کریم پڑھنے کے بے شمار فوائد ہیں،یہ فوائد صحیح احادیث ،صحابہ وتابعین سے منقولہ آثار سے ثابت ہیں، شیخ مصطفی عمارہ نے ان فوائد کو ملخص کرکے بیان کیا ہے جو مندرجہ ذیل ہیں:(١)قرآن کا پڑھنے والابزرگوں کے صف میں ہوتا ہے ،لوگوں میں افضل اور ان میں اعلی مقام والا ہوتا ہے ۔(٢)قرآن پڑھنے والے کو ہر حرف کے بدلے ایک نیکی ملتی ہے، اور ہرنیکی دس گنا بڑھا کر لکھی جاتی ہے ۔(٣)قرآن پڑھنے والے پر رحمت کاسایہ ہوتا ہے ، فرشتے اس کا احاطہ کیے ہوتے ہیں اس پر سکینت کا نزول ہوتا ہے۔(٤)اللہ تعالی قرآن پڑ ھنے والے کے دل کو منور کرتا ہے ،مصیبتوں کو ان سے دور کرتا ہے ،قیامت کی تاریکیوں سے اسے بچائے گا۔(٥)قرآن پڑھنے والے کی مہک پاکیزہ ہے اس کا مزہ ترنج پھل جیسا میٹھا ہے ،پس وہ نیک ہم نشیں ہے ،نیک کام کرنے والے اس کے قریب ہوتے ہیں اس کی خوشبو کو سونگتے ہیںاس سے لطف اندو ز ہوتے ہیں۔(٦)قرآن پڑھنے والے کو فزع اکبر (قیامت کی بڑی گھبراہٹ) غمزدہ نہیں کرے گی کیونکہ وہ اللہ کے حفظ وامان میں رہے گا اور قرآن اس کے لئے سفارشی بنے گا۔(٧)قرآن کا پڑھنے والا اپنے والدین کے حق میں باعث رحمت ہے ان دونوں کو رحمتوں سے ہم کنار کرنے کا سبب ہے ، اللہ تعالی والدین کو ان کے بیٹے کی قرآن پڑھنے کے بدلے چمکنے والی روشنیاں عطا فرما ئے گا۔(٨)قرآن پڑھنے والا جنت میں بلندیوں کی چوٹی تک پہنچے گا اور نعمتوں کے بلند وبالا مقام تک جائے گا۔(٩)نیک لوگ قرآن پڑھنے والے پر رشک کریں گے کہ کاش ہم بھی اپنے رب کے پاس اعلی مقام میں ہوتے ،وہ خواہش کریں گے کہ ہم بھی ان کی طرح کیے ہوتے ۔(١٠)قرآن پڑھنے والے کے لئے باعزت فرشتے رحمت ومغفرت کی دعا کرتے ہیں۔(١١) قرآن پڑھنے والا مضبوط کڑا (لا الہ الا اللہ) پکڑنے والا ہے ، مفید شفا کا مستحق ہے گمراہی سے محفوظ رہتا ہے ،مصیبتوں سے نجات پاتا ہے۔(١٢)قرآن کا قاری اللہ والااور اس کا مخصوص ومقرب بندہ ہوتا ہے ،وہ اللہ کی اطاعت میں مشغول رہنے والوں اور عبادت گزاروں میں سے ہے ۔(١٣)قرآن پڑھنے والے کا مقام اور مرتبہ دنیا میں بھی بلند ہوتا ہے کیوںکہ اللہ قرآن کے ذریعے کچھ لوگوں کو بلند کرتا ہے اور دوسرے لوگوں کو (جو قرآن سے رو گردانی کرتے ہیں) پست کرتا ہے ۔(١٤)قرآن کاپڑھنے والا اللہ کے یہاں ذکر کرنے والوں اور عبادت گزاروں میں شمار ہوتا ہے۔(١٥)قرآن کا پڑھنے والا ان لوگوں میں سے ہے جن کی گواہی قیامت کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم دیں گے۔(١٦)قیامت کے دن قرآن کے اند مہارت رکھنے والالکھنے والے باعزت نیک فرشتے کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔(١٧)قرآن پڑھنے والے کے پاس سے شیطان بھاگتاہے اور اس کے گھر سے فرار اختیا ر کرتاہے ۔(١٨)قرآن پڑھنے والے کی عقل منور ہوتی ہے اس کا دل حکمت سے بھرجاتا ہے ،اس سے علم کے چشمے پھوٹتے ہیں۔(١٩)قرآن پڑھنے والے کے اندر نبوت کا ایک ٹکڑا ہوتا ہے(مگر اس کے پاس وحی نہیں آتی ہے )(٢٠)قرآن کا حافظ جاہلوں کے ساتھ جہالت نہیں کرتا کیوں کہ قرآن اس کے اندر ہوتا ہے جو اس کو سختی اور غیظ وغضب سے روکتاہے ۔(٢١)قرآن کریم سے دل اور گھر آباد ہوتے ہیں ، خیرو برکت عام ہوتی ہے ۔(٢٢) قرآن پڑھنے سے دل کے اندر خشوع وخضوع اور نفس کے اندر صفائی پیدا ہوتی ہے۔(٢٣) قرآن پڑھنے والا جب اللہ تعالی سے سوال کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کو اپنے فضل وکرم سے نوازتا ہے ۔(٢٤)قرآن والوں کا تذکرہ اللہ تعالی اپنے پاس ( مقر ب بندوں میں) کرتاہے اور یہ ان کے شرف و عزت کے لئے کافی ہے ۔(٢٥) قرآن اپنے ماننے والے کے لئے کافی ہے جس سے ان کے قلوب باعزت ہوتے ہیں جس طرح مالدار اپنے مال سے باعزت ہوتے ہیں،وہ ایسی مالداری جسمیں کوئی خرچ نہیں۔اللہ تعالی ہم سب مسلمانوں کو قرآن کریم کی تلاوت کرنے کی توفیق دے آمین۔(مترجم از نضرة النعیم ج٤/١١٨٢۔١١٨٣)
The Yūsufzai (also Youssofzay , Yousefzai , Yousafzai , Esapzey , Yousufi , or Yūsufi ) (Pashto: يوسفزی ,Persian and Urdu: یوسف زئی ) is one of the largest Pashtun (Afghans) tribes. The majority of the Yusufzai tribe reside in parts of Western Afghanistan, Khyber Pakhtunkhwa and Provincially Administered Tribal Areas near the Afghan-Pakistan border. They are the predominant population in the districts of Konar, Ningarhar, Mardan District, Dir, Swat,Malakand, Swabi, Buner, Shangla, Haripur District [Khalabat Town Ship and Tarbela] and in Mansehra and Battagram. There is also a Yusufzai clan of Dehwar tribe in the Mastung district of Balochistan who speak Persian with some mixture of Birahvi words. The descendants of Yusuf inhabit Konar, Jalalabad, Swat, Upper Dir, Lower Dir, Malakand Swabi and Mardan. The begotten tribe of Yusufzai' s are the Utmanzai having 3 major subdivions Alizai, Akazai and Kanazai, of Tarbela (now live in Khalabat Town Ship, District
Comments
Post a Comment