انسانی فطرت وسرشت ہے کہ وہ کہانیوں اور داستانوں کو پڑھ ‘ سن کر اپنے اندر ایک باطنی تأثر محسوس کرتا ہے‘ ایک سلیم الفطرت شخص اپنے اردا گرد پیش آمدہ حادثات وسانحات میں غور کرتا ہے اور اس کے مبادیات ومقدمات اور ان پر مرتب ہونے والے نتائج کا تتبع کرتا ہے‘ تاکہ مثبت ومنفی پہلوؤں کو واشگاف کرے اور پھر اپنے ہدف ومقصد کے حصول میں وہ ان منفی پہلوؤں سے اجتناب کرتا ہے اور مثبت پہلوؤں کو اختیار کرتا ہے‘ یوں اپنے مقصد میں اکثر کامیاب ہی رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم جو قیامت تک آنے والے انسانوں کی راہبری وراہنمائی کرنے والی خدائے پاک کی آخری کتاب ہے‘ جس کو خداوند تعالیٰ نے اپنے آخری پیغمبر عربی محمد رسول اللہ ﷺ پر نازل فرمایا‘ نے بھی فطرتِ انسانی کے اس تارکو چھیڑا ہے اور چونکہ قرآن کریم نے انسانی ارتقاء وکامیابی اور فوز وسعادت کا مدار‘ آخرت میں حاصل کامیابی اور فلاح کو ٹھہرایا ہے‘ اسی خاطر وہ اس سعادت کے حصول پر برانگیختہ کرنے کے واسطے‘ انسانیت کو انہی قسم کے سعداء واشقیاء کے احوال گذشتہ زمانوں میں وقوع پذیر حقیقی واقعات کے آئینہ میں دکھلاتا ہے۔اور پھر ان الف لیلوی داستانوں کو قرآنی قصص وحکای
Authentic Source for Authentic Books and Videos